جمعه 15/نوامبر/2024

موساد کے حملے میں القاعدہ کمانڈر کا قتل، ایران کی تردید

اتوار 15-نومبر-2020

اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارے ‘موساد’ نے ایک خفیہ کارروائی میں القاعدہ کمانڈر کو ہلاک کردیا تھا۔

ایران نے کہا ہے کہ کمانڈر محمد المصری کی ایران میں ہلاکت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بتایا کہ امریکا کی ایران میں القاعدہ کی دوسری اہم ترین شخصیت کے قتل کا دعویی بے بنیاد ہے۔

خیال رہے کہ امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ذمے داران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ میں دوسری اہم ترین شخصیت اور 1998ء میں افریقا میں امریکی سفارت خانوں پر دہشت گرد حملوں کا ماسٹر مائنڈ "ابو محمد المصری” تین ماہ قبل ایران میں ہلاک ہو چکا ہے۔
ہفتے کے روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عبدالله احمد عبدالله عُرف "ابو محمد المصری” 7 اگست کو تہران کی سڑک پر دو مسلح افراد کے ہاتھوں فائرنگ کا نشانہ بنا، دونوں افراد موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

معلومات کے مطابق المصری اپنی بیٹی مریم سمیت مارا گیا جو حمزہ بن لادن (اسامہ بن لادن کا بیٹا) کی بیوہ تھی۔

رپورٹ میں 4 با خبر ذمے داران کے حوالے بتایا گیا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی امریکا نے کی اور اس پر عمل درامد اسرائیل کی جانب سے کیا گیا۔

دوسری جانب القاعدہ تنظیم نے آج تک المصری کی ہلاکت کا اعلان نہیں کیا۔ اسی طرح ایرانی ذمے داران نے بھی اس معاملے پر پردہ ڈالے رکھا۔ کسی بھی ملک نے اس کارروائی کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 58 سالہ المصری القاعدہ کے بانی ارکان میں شمار ہوتا ہے۔

امریکا نے المصری کو کینیا اور تنزانیا میں اپنے سفارت خانوں پر ہونے والے دھماکوں سے متعلق جرائم کا ذمے دار ٹھہرایا تھا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

 

مختصر لنک:

کاپی