اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہےکہ نئی امریکی انتظامیہ کےساتھ ایران کا برتائو واشنگٹن کی پالیسی کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے نئی امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ مزید بگاڑ کے بجائے تنازعات کے حل پر توجہ دے اور دھمکی کےبجائے محاذ آرائی سے گریز کی پالیسی اپنائے۔
حسن روحانی بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس کی صدارت کے بعد ایک تقریر میں کہا کہ توقع ہے کہ ئی انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی امریکا ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بائیڈن عہد کے دوران امریکی پالیسیوں میں تبدیلی کے بارے میں ان کی امید کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر راضی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے اندر کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو امریکا کےساتھ بات چیت پر زور دیتی ہیں۔ مگر ہمیں امریکا کے ساتھ بات چیت میں کوئی جلدی نہیں کیونکہ موجودہ امریکی حکومت ایک دہشت گرد حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دہشت گرد اور مُجرم امریکی حکومت کو پاک اور بری کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ امریکا کو اس کی مجرمانہ سرگرمیوں سے بری کردینا ایک ایسی مفت خدمت ہے جو ایرانی حکومت پر حملہ کرنے اور لوگوں میں مایوسی پھیلانے کے لیے پیش کی جاتی ہے۔ یہ سب سے بڑی قومی غداری ہے۔