مراکش کے وزیراعظم سعد الدین العثمانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق تعلقات استوار کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا، اس لیے اس پرعمل درآمد اور اس کے اعلان میں تاخیر ہوئی ہے۔
قطر کے نشر ہونے والے الجزیرہ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں العثمانی کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ مغربی صحارا کے معاملے پر کوئی تنازع باقی رہے مگر اس میدان میں کامیابی کے لیے ہمیں دوسروں کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرنا تھا۔ان ک اشارہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی طرف تھا۔
جمعرات کو مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے اسرائیل کے ساتھ رابطے بحال کرنے اور دو طرفہ سفارتی تعلقات کےقیام کا اعلان کیا تھا۔
مراکش کے شاہی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جلد ازجلد مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرلیں گے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا نے مراکش کے متنازع علاقے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرلی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں العثمانی کا کہناتھا کہ جہاں تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا سوال ہے اس کےساتھ یہ سوال بھی اہم ہے کہ فیصلہ اتنا تاخیر سے کیوںکیا گیا؟۔ اس کا جواب یہ کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانا معمولی بات نہیں تھی۔ یہ ایک ل فیصلہ تھا، اس لیے اس میں تاخیر ہوئی۔