غزہ کی پٹی سےجبری طور پر اغوا کیے گئے ایک فلسطینی قیدی کو مقبوضہ جزیرہ نما النقب میں قائماسرائیلی فوج کے ٹارچرسیل ’سدی تیمان‘ میں ایک اور فلسطینی قیدی عمر عبدالعزیز فضلجنید کو بدترین تشدد کرکے شہید کردیا گیا ہے۔
جنید کی اس بدنامزمانہ حراستی مرکز میں تشدد سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔
فلسطینی اسیرانکے امور پرنظر رکھنے والے ادارے کلب برائے اسیران اور فلسطینی اسیران اتھارٹی نےایک مشترکہ بیان میں وضاحت کی کہ چھبیس سالہ فضل جنید کو چند روز قبل تشدد کرکےشہید کیا گیا۔ شہید کے اہل خانہ کو اس کی شہادت کے حوالے سے خبر دے دی گئی ہے مگر اسکا جسد خاکی اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ آج سوموار کو قابض نے اسرائیلی انتظامیہ کو عمر کی شہادت کی اطلاع دی تاہماس کی مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
بیان میں واضح کیاگیا کہ قابض فوج نے شہید عمر کو 23 دسمبر کو ان کے بھائی یاسر کے ہمراہ گرفتار کیاتھا، تاہم یاسرکو چار ماہ کی حراست کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
اپنے بیان میں اسیرانکمیشن اور کلب برائے اسیران نے شہید کےاہل خانہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ "عمر” صحت مند تھے۔ انہیں کوئی بیمارینہیں تھی مگر قابض فوج نے اسے دوران حراست تشدد کرکے شہید کیا۔
بیان میں اس باتکی تصدیق کی گئی ہے کہ شہید عمر جنید غزہ کے ان درجنوں قیدیوں میں سے ایک ہیں جوقابض ریاست کی جیلوں اور کیمپوں میں خاص طور پرسدی تیمان کیمپ میں وحشیانہ تشدد کےنتیجے میں شہید ہوئے۔
خیال رہے کہ عمرفضل جنید کی اسرائیلی حراستی کیمپ میں شہادت پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل بھیاسرائیلی فوج کے جلاد اس بدنام زمانہ عقوبت خانے میں سیکڑوں فلسیطینیوں کو تشدد کابنا چکے ہیں۔