اتوار کے روز سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سوڈانی حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور صہیونی ریاس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور مشتعل مظاہرین نے اسرائیلی پرچم بھی نذرآتش کیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق احتجاجی مظاہرے کا اہتمام ‘عوامی مزاحمتی فورسز’ کی طرف سے کیا گیا تھا۔ مزاحمتی فورسز کی کال پر ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے خرطوم میں امریکا کی نگرانی میں طے پانے والے نام نہاد امن معاہدے’معاہدہ ابراہیم’ کے خلاف جلوس نکالا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر’اسرائیل سے تعلقات کا قیام غداری’ ، اسرائیل سے دوسی امریکی بلیک میلنگ، اسرائیل کو تسلیم کرنا جرم اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ خیانت’ جیسے نعرے درج تھے۔
خیال رہے کہ سوڈان نے 6 جنوری 2021ء کو اسرائیل کے ساتھ طے پائے نام نہاد امن سجھوتے پر دستخط کئے تھے۔ معاہدے پر دستخط سے چند ہفتے قبل امریکا نے سوڈان کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والےممالک کی فہرست سے نکال دیا تھا۔
اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات استوار کرنے حالیہ مہم متحدہ عرب امارات سے شروع ہوئی تھی جس نے ستمبر 2020ء کو اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد بحرین اور سوڈان نے بھی صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوارکئے جب کہ مراکش بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کر چکا ہے۔
سوڈان میں فوج کی خود مختار کونسل کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اعلان پرعمل درآمد منتخب پارلیمنٹ کرے گی۔ اس وقت سوڈان میں پارلیمنٹ معطل ہے۔