فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینینے شمالی غزہ کی پٹی میں قحط کے امکان کے بارے میں خبردار کیا ہے، جو گزشتہ 5اکتوبر سے اسرائیلی محاصرے اور نسل کشی کا سامنا کررہا ہے۔
کل ہفتے کے روز ایکبیان میں لازارینی نے افسوس کا اظہار کیا کہ قحط کا امکان "حیرت کی بات نہیںہے”۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیل بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، جس سےغزہ کے لوگوں کو خوراک سمیت بنیادی چیزوں سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہغزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد کافی نہیں ہے۔ یہ روزانہ اوسطاً 30 ٹرکوں سےکچھ زیادہ نہیں ہے جو فلسطینیوں کی روزانہ کی ضروریات کا صرف 6 فیصد ہے۔
لازارینی نے فوریاقدامات پر زور دیا، جس میں غزہ میں انسانی اور تجارتی سامان کے بہاؤ کو بڑھانے کےلیے سیاسی عزم اور قافلوں کو شمالی غزہ میں باقاعدگی سے اور بغیر کسی رکاوٹ کےداخل ہونے کی اجازت دینے کے سیاسی فیصلے، بھوک کے بحران سے نمٹنے اور اسے ختم کرنےکے لیے سیاسی عزم پر زور دیا۔
پرسوں جمعہ کو فوڈسکیورٹی کے لیے مربوط عبوری درجہ بندی کی قحط پر نظرثانی کمیٹی کی ایک رپورٹ(خوراک کی حفاظت اور غذائیت کے شعبے میں معروف آزاد بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم)نے علاقوں میں قحط کے قحط کے قوی امکان سے خبردار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قابضاسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ کی پٹی میںانسانی صورت حال بہت خطرناک اور تیزی سے بگڑ رہی ہے۔