اقوام متحدہ نےکہا ہے کہ غزہ میں حالات زندگی انتہائی مہلک ہوچکے ہیں اور فلسطینی شہری بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ دنیا انکی بے بسی کا تماشا دیکھ رہی ہے۔اقوام متحدہ نے اس بات پر زور دیا کہ ’انروا‘ کامتبادل تلاش کرنا اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔
اقوام متحدہ کےترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ شمالی غزہ کی پٹی تقریباًایک ماہ سے اسرائیلی محاصرے میں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی شہری بھوک سے مررہے ہیں جبکہ دنیا اس جرم کر روکنے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے۔
اس تناظر میںاقوام متحدہ نے ایک مکتوب میں کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کا متبادل تلاش کرنا ہماری ذمہ دارینہیں ہے۔
اقوام متحدہ نے ’انروا‘کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے اسرائیل کے فیصلے کا باضابطہ طور پر ایک خط میں جوابدیا۔ اس اقدام سے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اس کی کارروائیوں کو تباہی کےخطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔
ایک نئے قانون کےتحت اسرائیل نے گذشتہ اتوار کو اقوام متحدہ کو مطلع کیا کہ اس نے ’انروا‘ کے ساتھ1967 کے تعاون کے معاہدے کو ختم کر دیا ہے جس میں ایجنسی کے تحفظ، نقل و حرکت اورسفارتی استثنیٰ کو ختم کردیا گیا ہے۔