اقوام متحدہ کےبچوں کے ادارے (یونیسیف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ گذشتہہفتے شمالی غزہ کی پٹی میں حملوں کا خونی انجام دیکھا گیا۔
رسل نے کہا کہجبالیہ میں گذشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 50 سے زائد بچے شہیدہوئے۔
اقوام متحدہ کےاہلکار نے غزہ میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور باقی شہری سہولیات اور بنیادیڈھانچے سمیت شہریوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
کل ہفتے کو غزہ میںپولیو کے قطرے پلانے کے دوسرے مرحلے کے دوران ایک طبی کلینک پر اسرائیلی ڈرون کیجانب سے بم گرانے کے نتیجے میں 3 فلسطینی بچے زخمی ہو گئے۔
جنگ کے مہینوں کےدوران، صحت اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بیماریوں اور وبائی امراض کے پھیلاؤ کےبارے میں خبردار کیا تھا – خاص طور پر غزہ کی پٹی کے بچوں میں ادویات اور ویکسین کی کمی اور بے گھر ہونے والےافراد کی صحت اور زندگی کی دشواریوں کی وجہ سے۔ ان کی صحت پرتباہ کن اثرات اور نتائج سےخبردارکیا تھا۔
پانچ اکتوبر کو قابضاسرائیلی قوج نے اگلے دن زمینی حملہ کرنے سے پہلے شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پربے مثال بمباری شروع کی۔
سات اکتوبر 2023ءسے اسرائیل مکمل امریکی حمایت کے ساتھ غزہ پر نسل کشی کی جنگ مسلط کیے ہوئے جس کےنتیجے میں 145000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں زیادہ تر بچےاور خواتین ہیں- 10000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔
اسرائیل نے اقواممتحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو پاؤں تلے روندتے ہوئے نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں تباہ کن انسانیصورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کے مطالبات مسترد کردیے ہیں۔