انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری‘ نے دستاویزی ثبوتمیں بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے رواںاکتوبر کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں پناہ گاہوں کو 39 مرتبہ نشانہ بنایا جس کےنتیجے میں 188 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے وضاحت کی کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے دستاویزی ثبوت پیش کیے کہ اسرائیلیفوج نے گذشتہ اگست کے آغازسے اب تک 65 مرتبہ پناہ گاہوں کے لیے استعمال ہونے والےاسکولوں، ہسپتالوں، کلینکوں اور ہالوں کو نشانہ بنایا، جن میں اکتوبر کے دوران 39 بار پناہ گاہوں پر حملے شامل ہیں۔ اس بمباریمیں 672 فلسطینی اور زخمی شہید ہوئے۔
یورو میڈ نےاشارہ کیا کہ ان حملوں میں سے 57 شمالی غزہ کی پٹی اور غزہ شہر کے مقامات پر کیےگئے۔ ان میں سے آٹھ وسطی غزہ کی پٹی میں کیے گئے۔
نشانہ بنائے میںبمباری، براہ راست فائرنگ، اور زبردستی بے گھر ہونے والے لوگوں اور ان کے خاندانوںکا قتل، یا زبردستی سکولوں کو آگ لگانے یاجبری نقل مکانی کے احکامات کے تحت زبردستی خالی کرنے پر مجبور کیا گیا۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کی اسرائیل کی منظم پالیسیآبادی کے لیے ان جگہوں کے حوالے سے دستیاب اختیارات کو مزید سخت کرنے کا باعث بنتیہے۔
یورو میڈ ٹیم نےدرجنوں فلسطینی خاندانوں کے منتشر ہونے اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے اور اس کےنتیجے میں جبری نقل مکانی کی بار بار لہروں کے نتیجے میں خاندان بکھرگئے ہیں۔ اسطرح خاندان بری طرح نفسیاتی مسائل سےدوچار ہوئے۔