شمالی غزہ میںجبالیہ کیمپ میں تقریباً دو ہفتوں کے محاصرے اور پرتشدد بمباری کے بعد قابض اسرائیلیافواج نے کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ یہ وہ ہسپتال تھا جو اس علاقے میںکام کر رہا تھا۔ ایمبولینس اور طبی ٹیموں کو وہاں سے نکل جانے اور مریضوں کونکالنے پر مجبور کردیا گیا۔اس موقعے پر قابض صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں کی بڑیتعداد کو گرفتار انہیں برہنہ کرنے کے بعد توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
قابض صہیونیفوجیوں نے ان سب فلسطینیوں کو ہسپتال کے گرد ایک بڑے چوک میں اکٹھا کیا اور پھر انکے ساتھ کیا سلوک کیا گیا واضح نہ ہوسکا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر ٹیڈروساذانوم گیبریئس نے تصدیق کی ہے کہ تنظیم کا ہسپتال کے عملے سے رابطہ منقطع ہو گیاہے۔ انہوں نے ’’ ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں متنبہ کیا ہے کہ یہ پیشرفت انتہائی تشویشناکہے۔ ہسپتال میں مریضوں کی خدمت کی جا رہی ہے اور ہسپتال میں تحفظ کے لیے بھی لوگوںنے پناہ لے رکھی تھی۔
گرفتاری کے یہمناظر گزشتہ چند دنوں سے دہرائے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے محاصرہ کرنے اور خوراک کی امداد کےداخلے پر پابندی کے بعد علاقے سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔قابض اسرائیلی فوج مسلسل لوگوں کو گھروں کو چھوڑ کر علاقے سے نکل جانے کا کہ رہی ہیں۔
فلسطینی شہریدفاع کے مطابق 6 اکتوبر سے اسرائیل نے شمالی غزہ کی پٹی پر ایک نیا حملہ شروع کررکھا ہے۔ اس نئی جارحیت میں چند ہی دنوں میں تقریباً 800 افراد شہید ہو چکےہیں۔
دریں اثنا بھوکاور محاصرے کے ذریعے شمالی غزہ کے مکینوں کو زبردستی علاقہ خالی کرنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔ اس حوالے سے بین الاقوامی انتباہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی پناہگزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے تصدیق کی ہے کہ 20000 فلسطینی جبالیا کیمپ سے نکلنے پرمجبور ہوکر انروا کی پناہ گاہوں میں آ گئے ہیں۔