غزہ کی پٹی میںوزارت تعمیرات عامہ نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ برس سات اکتوبر سے غزہ میں جاریاسرائیلی جارحیت اور تباہی کی جنگ میں ایک چوتھائی ملین سے زیادہ مکانات مکمل یاجزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ یہ تمام مکانات ناقابل رہائش بن گئے ہیں۔ ہر روزایسے مکانات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پبلک ورکس نے پیرکو پریس بیانات میں کہا کہ 80 فیصد سے زیادہ سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیںاور ان کی جامع بحالی کی ضرورت ہے۔
یہ اعداد و شمارغزہ کی پٹی میں بنیادی ڈھانچے کی وسیع تباہی کی عکاسی کرتے ہیں اوران بہت بڑے چیلنجوںکی نشاندہی کرتے ہیں جو مستقبل میں تعمیر نو کے عمل کو درپیش ہوں گے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے ہاؤسنگ ماہر بالاکرشنن راجگوپالنےکہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں تباہی پچھلی جنگجو میں نہیں دیکھی گئی اور اس کی مثالیوکرین جنگ میں بھی دکھائی نہیں دی۔
راجا گوپال نے پریسبیانات کے دوران وضاحت کی کہ جنوری 2024ء تک غزہ کے تمام گھروں میں سے 60 سے 70 فیصدکے درمیان تباہ ہو چکے تھے اور شمالی غزہ میں یہ فیصد 82 فیصد مکانات تھے۔
انہوں نے کہا کہ”غزہ کی حالت بہت زیادہ خراب ہے، خاصطور پر شمال میں جہاں تباہی کی شرح 100 فیصد کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتیپروگرام کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ مئی کےمہینے میں 39 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ جمع ہوا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ "ملبے میں نہ پھٹنے والے ہتھیاروں، زہریلے فضلے، منہدم عمارتوں کے انباراوردیگر مواد کےڈھیر ہیں۔ زمینی آلودگی اور مٹی کی آلودگی ایک انتہائی تباہ کنصورتحال تک پہنچ چکی ہے، یہاں تک کہ ہم نہیں جانتے کہ اس کا کیا حل ہوسکتا ہے۔