اقوام متحدہ کےقائم مقام انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جوائس مسویا نے کہا ہے کہ فلسطینی محصورشمالی غزہ کی پٹی میں ہونے والی جنگیہولناکیوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ میں دسیوںہزار فلسطینی کے زبردستی نقل مکانی کا شکار ہیں۔
شمالی غزہ سےہولناک خبروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسویا نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی اسرائیلیافواج کے محاصرے کے تحت ناقابل بیان ہولناکی کا شکار ہیں”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "جبالیہ میں لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور ریسکیو اہلکاروں کوان تک پہنچنے سے روک دیا گیا ہے”۔
انہوں نے دسیوںہزار فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی، بنیادی سامان کی کمی اور مریضوں سے بھرےہسپتالوں پر حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے "ان مظالم کو روکنے” کامطالبہ کیا۔
انہوں نے یاد دلایاکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں، زخمیوں اور بیماروں، صحت کی دیکھبھال کرنے والے کارکنوں اور صحت کی سہولیات کا تحفظ ضروری ہے۔
قبل ازیں ہفتے کےروز غزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشیا ہسپتال میں دومریض اسرائیلی فورسز کے ہسپتال کے محاصرے کے دوران شہید ہوگئے۔
ورلڈ ہیلتھآرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ انڈونیشیا کے ہسپتالکے جنریٹر کو تباہ کردیا گیا جس کی وجہ سے بجلی بند ہو گئی اور اس کے نتیجے میں”دو مریض تشویشناک حالت میں شہید ہوگئے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عالمی ادارہ صحت ایندھن، طبی سامان، خون اور خوراک کی فراہمی اور شدید بیمارمریضوں کو الشفاء ہسپتال منتقل کرنے کے لیے اتوار کو شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتالمیں ایک مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمالعدوان اور العودہ ہسپتالوں کا فعال رہنا ضروری ہے۔ ٹیڈروس نے مریضوں اور صحت کےکارکنوں کو محفوظ اور پائیدار رسائی فراہم کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب فلسطینیعلاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کارمہند ہادی نے کہا کہ گذشتہ دوہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے انڈونیشیا ہسپتال اور العودہ ہسپتال پر اپنا دباؤ بڑھایا ہے۔ قابض فوج انہسپتالوں کو جبرا خالی کرانے کی کوشش کررہی ہے۔