شمالی غزہ میں مسلسلپندرہویں دن اور خاص طور پر جبالیہ کیمپ اسرائیلی محاصرے اورقحط کا شکار ہے۔ پرتشدد فضائی اور توپ خانے کی بمباریاور صحت کے نظام کی مکمل تنہائی کے نتیجے میں درجنوں شہید ہوچکے ہیں۔
ہفتے کی صبح جبالیہ کیمپکے شمال مشرق میں تل الزعتر کے علاقے میں نصر جنکشن پر متعدد مکانات پرغاصب اسرائیلیفوج کی بمباری کے نتیجے میں 33 شہری شہید اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غزہ میں سرکاریانفارمیشن آفس نے اطلاع دی ہے کہ شہداء میں 21 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قابض فوجکی طرف سے تل الزعتر پر بمباری کے نتیجے میں ہونے والا قتل عام شمالی غزہ کی پٹی کیگورنری میں صحت کی صورتحال کے خاتمے کےموقعے پر سامنے آیا۔
اس کے علاوہ غزہکی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہ کیمپ میں توبہ کے علاقے میں ایک مکان پر اسرائیلیبمباری کے نتیجے میں چار شہری شہید اور 15 سے زائد زخمی ہوئے۔
اس طرح جمعہ کیصبح سے شمالی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 49 ہو گئیجب کہ شمالی غزہ کی پٹی پر محاصرہ کے نفاذ کے بعد سے شہداء کی تعداد 450 ہو گئی۔
اس کے علاوہ قابضفوج نے انڈونیشیا کے ہسپتال پر متعدد گولے داغے، اس کا محاصرہ کر کے شمالی غزہ کیپٹی میں تل الزاعتر میں العودہ ہسپتال کی بالائی منزلوں کو بھی نشانہ بنایا جس کےنتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
آج ہفتے کی صبحسے ہی قابض اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع قصبے بیت لاہیا میںواقع انڈونیشیا کے ہسپتال کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے آس پاس آنے والے ہر شخصکو نشانہ بنایا۔ ہسپتال کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹرڈاکٹر مروان السلطان نے مدد کے لیے فوری اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی گاڑیوںنے ہسپتال اور اس کے آس پاس کے چار پناہ گاہوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ طبی عملےاور مریضوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ اسرائیلی ٹینکوں نےتین گولے براہ راست اسپتال کی طرف فائر کیے جب کہ ان کے ساتھموجود فوجی بلڈوزروں نے ہسپتال کی بجلی منقطع کرنے کے بعد اس کے کچھ حصوں کو مسمارکرنا شروع کردیا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ ہسپتال کو براہ راست نشانہ بنانے کے نتیجے میں طبی عملے کے 15 کارکنوں اور30 زخمی افراد کو حقیقی خطرات کا سامنا ہے۔