اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘نے قابض صہیونی درندہ صفت فوج کی طرف سے غزہ کے الشاطی پناہ گزینکیمپ میں کیے جانے والے قتل عام کی سخت الفاظ میں مذمت کی جس میں متعدد بچے اورنوجوان شہید ہوگئے۔
حماس کی طرف سےجاری ایک پریس بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا ہے کہقابض فوج نے الشاطی کیمپ میں کھیلنے والے بچوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنانا، جس کےنتیجے میں پانچ بچے شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ قتل عام ایک بھیانک جرم اوراخلاقی پستی اور گراوٹ کی انتہا ہے”۔
حماس نے عالمیبرادری اور عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کےاسرائیلی جرائم، قتل وغارت گری اوراجتماعی قتل عام کے بھیانک جرائم کی روک تھام کےلیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
حماس نے انسانیحقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بچوں کے خلاف جاری صہیونی مجرمدشمن کے جرم اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کیشہادت اور سینکڑوں قتل عام کے خلاف آواز بلند کریں۔
حماس نے تماممجاز عدالتوں، خاص طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ ان جرائم اور مظالم پر خاموشی اختیار کرنے کےبجائے جنگی مجرموں کے خلاف مقدمات چلائے اورمعصوم انسانوں کے قتل اور منظم نسل کشیکے مجرموں کو عبرت ناک سزا دے۔
خیال رہے کہ کلاتوار کی شام غزہ کی پٹی میں فلسطینی خاندانوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے ایک نئےقتل عام میں الشاطی پناہ گزین کیمپ میں شہریوں کے ایک گروپ پر بمباری کی گئی جس کےنتیجے میں پانچ بچے شہید اور دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
ہمارے نامہ نگارنے اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے مغرب میں واقع ساحلی کیمپ میں "قہوہ غبن”کے علاقے میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پانچ بچے شہیدہو گئے جن کی عمریں دس سال سے کم تھیں۔ انہیں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ وہاں کھیلرہے تھے۔