صحت کے حق سےمتعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تللینگ موفوکینگ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میںہونے والے اسرائیلی حملے اور جرائم "نفسیاتی دہشت گردی اور نسل کشی کے منصوبےکا حصہ ہیں”ْ۔
اقوام متحدہ کےاہلکار نے خبردار کیا کہ غزہ کے باشندوں میں بے چینی اور صدمے کی سطح غیر معمولیسطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس نے محصور اور متاثرہ پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کی خدماتاور علاج تک رسائی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کےرپورٹر نے اس پر افسوس کا اظہار بھی کیا کہ "غزہ میں بچوں کی ایک پوری نسل ایسیہے جو اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے پہلے ہی مر گئے یا بمشکل زندہ بچ سکے”۔
غزہ میں اسرائیلکی طرف سے امریکی حمایت سے جاری تباہی کی جاری جنگ کے شروع ہونے کے ایک سال بعد اقوام متحدہ کی طرف سے یہ وارننگ دی گئی ہے۔ اسجارحیت میں اب تک 139000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں اور ہزاروںلاپتہ ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے غزہ کی نسل کی امیدوں کو مایوس کیا ہے۔ اگر ہم آج گرنے والے بموں کونہیں روک سکتے تو ہم کس مستقبل اور کس نسل کی بات کر رہے ہیں؟۔
اسرائیل نے مسلسلدوسرے سال غزہ کی پٹی کے خلاف نسل کشی کی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کیسلامتی کونسل کی جنگ فوری طور پر ختم کرنے کی قرارداد کو نظر انداز کیا گیا ہے اوربین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کو "نسل کشی” کی کارروائیوں کوروکنے کے لیے اقدامات کرنے کے احکامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
گذشتہ 23 ستمبرکے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں ہونے والی نسل کشی کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، جس میںدارالحکومت بیروت سمیت لبنان کے بیشتر علاقوں کو غیر مسبوق تشدد اورتباہ کن حملوںکا سامنا ہے۔