فلسطین کی وزارتتعلیم اور اعلیٰ تعلیم نے کہا ہے کہ غزہ پر امریکی اور مغربی مدد سے جاری نسل کشیکی اسرائیلی جنگ نے مختلف تعلیمی سطحوں کے تقریباً 800000 طلباء کو لگاتار دوسرےسال بھی اپنی تعلیم جاری رکھنے سے محروم کردیا ہے۔
وزارت تعلیم نےجمعرات کو ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ 650000 سے زیادہ طلبا اور طالبات مسلسلدوسرے تعلیمی سال میں اپنے اسکولوں میں جانے سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیمیاداروں میں تقریباً 100000 طلباء اور طالبات کے ً 35000 بچے زخمی ہیں۔
وزارت صحت نے اسبات کی تصدیق کی کہ غزہ پر صیہونی جنگ کے ایک سال کے خاتمے کے ساتھ قابض فوج بچوںکو وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں اپنے تحفظ اور محفوظ تعلیم کے حقسے محروم کر رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک قابض فوج طلباء اور محکمہ تعلیم کےعملے کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ سکول جانے کی عمر کے 11600 سے زیادہ فلسطینیبچے شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ زخمی بچے جسمانی طور پر معذور اور نفسیاتیطور پر صدمے کا شکار ہیں۔
سات لاکھ 750 سےزائد اساتذہ، تعلیمی اور انتظامی ملازمین بھی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء اور عملے کو بھی نشانہ بنایا، جس کے نتیجےمیں ایکہزار گیارہ سو سے زیادہ مردو خواتین اساتذہ شہید ہوئے۔ تقریباً 135 سائنسدان، ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی کے پروفیسرز زخمیاور مختلف درجنوں کے معذور ہو گئے، جبکہ سینکڑوں اب بھی لا پتا ہیں۔