یورپی یونین کیخارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی یونین غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کامطالبہ کرنے کے لیے (اسرائیل) پر سیاسی اور سفارتی دباؤ ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے ایک پریسبیان میں مزید کہا کہ زخمی افراد اور ایمبولینسوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے آمدورفت کی اجازت دینا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "یورپی یونین امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کیکوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم یہ نہیں سمجھتے کہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں ایکفریق کیوں تاخیر کر رہا ہے، اگر ثالثوں کے لیے حل مشکل ہو تو باقی فریقوں کے لیے بھیمشکل ہو جائے گا‘‘۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "غزہ میں اپنا کام شروع کرنے کے لیے سویلین عملے کے داخلے پر راضیہونے کے لیےجنگ روکنا اور یرغمالیوں کو رہا کرنا ضروری ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "غزہ لا اینڈ آرڈر کے بغیر ایک سرزمین میں تبدیل ہو رہا ہے۔ میں نہیںجانتا کہ وہاں سکیورٹی کا خیال کون رکھے گا اور یہ موغادیشو یا ہیٹی میں تبدیل ہوسکتا ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "یورپی یونین دو (اسرائیلی) وزراء پر ان کے نسل پرستانہ بیانات کی وجہسے پابندیاں عائد کرنے کی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے”۔