فلسطینی ذرائع نےانکشاف کیا ہے کہ طبی کارکن 46سالہ حمدان عنابہ کو غزہ کی پٹی سے گرفتاری کے وقت قابض اسرائیلی فوجیوں کے تشددکا نشانہ بنایا گیا جس کےنتیجے میں وہ فورا ہی شہید ہو گئے تھے۔
شہید پیرامیڈیکحمدان عنابہ کے بیٹے حسن عنابہ نے بتایا کہ ان کے والد کو دو دسمبر کو شمالی اور جنوبی غزہکی پٹی کو الگ کرنے والی نیٹزارم فوجی چوکی سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ طبیمعائنہ کے لیے غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کی طرف جا رہے تھے
انہوں نے تصدیق کیکہ ان کے والد جو غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکسمیں کام کرتے تھے نے الشفاء ہسپتال جانے سے قبل سول افیئرز اتھارٹی سے پیشگی رابطہحاصل کیا اور اس کے باوجود انہیں گرفتار کر لیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے انہیں مطلع کیا ہےکہ ان کے والد کو گرفتاری کےفوراً بعد شہید کردیا تھا تاہم اس کے بعدان کے بارے میں مزید کسی قسم کی معلومات نہیں ملیں۔
انہوں نے کہا کہخاندان نے اسی ادارے کو پیرامیڈک حمدان کی موت کے حالات اور اس کی حراست کی جگہ کاپتا چلانے کو کہا ہے۔ وہ اسے پچھلے مہینوں سے تلاش کر رہے تھے، لیکن اس کے بارےمیں کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکیں۔
قابل ذکر ہے کہعبرانی میڈیا نے گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی سے قابض جیلوں میں زیر حراست 48فلسطینیوں کی شہادت کا انکشاف کیا ہے۔ قابض فوج نے ان میں سے اکثریت کی شناخت ظاہرنہیں کی جب کہ ان میں سے بعض کے نام وکلاء کے ذریعے سامنے آئے ہیں۔
حمدان عنابہ کیشہادت کے اعلان سے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک شہید ہونے والے فلسطینی پیرامیڈیکس کی تعداد 22 ہوگئی ہے، جن میں غزہ میں 19، مغربی کنارے میں دو اور جیلوں میں ایک پیرا میڈیکسشامل ہیں۔
ریڈ کریسنٹ ایمبولینسڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ابراہیم الغولہ نے کہا کہ جنگ کےتمام مہینوں میں ایمبولینس کے عملے کو شدید خطرہ لاحق تھا، کیونکہ ان کے اہلکاروں،آلات اور گاڑیوں کو قابل اعتماد طریقے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
الغولہ نے کہا کہ اسرائیل کے بار بار حملوں اور ایندھنکی شدید قلت نے غزہ میں ایمبولینس کے عملے کو اپنی زیادہ صلاحیتوں سے محروم کر دیاہے اور انہیں انتہائی مشکل حالات میں اور محدود صلاحیتوں کے ساتھ کام کرنے پرمجبور کر دیا ہے۔