جمعه 15/نوامبر/2024

حماس نیتن یاہو کی نئی شرائط پر بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتی: الحیہ

پیر 2-ستمبر-2024

اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے سینیر رُکن اور اس کے مذاکراتی ٹیم کے رکن خلیل الحیہنے زور دے کر کہا ہے کہ  ان کی جماعت فاشسٹصہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کی نئی شرائط پر بات چیت کرنے میں دلچسپی نہیںرکھتی۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے بار ہا واضح کیا ہے کہ وہ دو جولائی کو طے پائےفارمولے پرعمل درآمد کے لیے تیار ہے اور اس سے دستبردار نہیں ہوگی۔

 

انہوں نے کہا کہ”ہم نے سنا ہے کہ تکنیکی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھی اورکچھ تفصیلات کیچھان بین کی لیکن ہم نے ان میں حصہ نہیں لیا۔ حماس نے واضح کیاہے کہ صلاح الدینمحور اور نٹساریم راہداریوں اور رفح کراسنگ سے اسرائیلی انخلاء کے بغیر کوئی معاہدہنہیں ہوگا”۔

 

الحیہ نے اتوار کیشام الجزیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن پریس انٹرویو میں کہا کہ "مئیمیں ہم نے معاہدے کی حمایت میں ثالثوں کی ایک تجویز پر اتفاق کیا تھا، مگر قابض دشمن کا ردعمل رفح اور اس کی کراسنگ پرحملہ کرنے کی شکل میں ملا۔ ہم نے صدر بائیڈن کی پیش کردہ جنگ بندی تجاویز کو قبولکیا اور سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کا اعلان کیامگر اسرائیلی حکومت نے صدر بائیڈن اور سلامتی کونسل کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا۔

 

انہوں نے متنبہ کیاکہ "صدر بائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی دستاویز کو ہماری طرف سے تسلیم کرنے کےبعد نیتن یاہو کا فرار اور پھر نئی شرائط عائدکرنا جنگ بندی کی کوششوں کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل نے صلاح الدین محور اور نٹساریم کوریڈورپر فوج برقرار رکھنے ساتھ عمر قید کی سزا پانے والے فلسطینیوں کی رہائی سے انکارنے بات چیت میں رکاوٹ پیدا کی۔

 

انہوں نے مزید کہاکہ "نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا کہ نٹساریم سے فوج نہیں نکالیں گے اور فلاڈیلفیامیں بھی فوج موجود رکھیں گے۔ میں یہاں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کی پٹی سے باہرنکلنے اور مکمل انخلاء کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا”۔

 

خلیل الحیہ نے اسحقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ قابض حکومت کے وزیراعظم چاہتے ہیں کہ جنگ جاری رہےاور وہ کسی معاہدے تک نہیں پہنچنا چاہتے کیونکہ اس معاہدے کی اصل قیمت ہے، اور وہ یہقیمت ادا نہیں کرنا چاہتے”۔

 

حماس کے رہ نما نےکہا کہ پچھلے سال نومبر اور دسمبر میں 115 سے 125 سے زیادہ اسرائیلی اور غیر ملکی قطریتجویز اور ثالثی کی کوشش پر رہا ہوئے۔

 

انہوں نے کہا کہ”ہم نے اعلیٰ معیار کے ساتھ تبادلے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں ہر مرد اور عورتکےبدلے 500 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جب ثالثوں نے مداخلت کیاور کہا کہ اگر آپ تبادلے میں لچک فراہم کرتے ہیں تو بہت اچھا موقع ہے۔ ہم نے فوریطور پر پہل کی اور لچک فراہم کی۔

 

خلیل الحیہ نے کہا کہ "ثالثوں اور امریکیوں کو یہ لچک بہتپسند آئی لیکن قابض ریاست نے اسے مستردکردیا۔ پھر مئی میں ایک نئی چوری شروع کر دی اور مئی میں مصری ثالث بھائیوں نے ایکمکمل معاہدہ پیش کیا جس پر ہم نے دوسرے دن براہ راست رضامندی ظاہر کر دی۔ مگرصہیونی دشمن نے جنگ بندی تجویز قبول کرنے کے بجائے رفح کراسنگ پر دھاوا بول دیا گیا اور یہ ابھی تکبند ہے”۔

 

انہوں نے کہا کہ”نیتن یاہو نے کہا کہ فلاڈیلفیا قیدیوں سے زیادہ اہم ہے۔ وہ ان کی قیدیوں کواپنی ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے”۔

 

انہوں نے کہا کہ چھقیدی جن کی لاشیں حال ہی میں قابض افواج نے اٹھا لی تھیں وہ زندہ بچ سکتے تھے مگرنیتن یاھو نے انہیں بھی قتل کردیا۔

مختصر لنک:

کاپی