اسرائیلی قابض فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے طولکرم میں جمعرات کے روز بہیمانہ کارروائیوں کا سسلہ جاری رکھتے ہوئے نور شمس کے پناہ گزین کیمپ میں فلسطینیوں کے کئی گھروں کو آگ لگا دی ہے۔ نور شمس کیمپ طولکرم کے مشرق میں واقع ہے۔
طولکرم میں فلسطینی عوام کے گھروں کا جلانے کا اسرائیلی قابض فوج نے یہ سلسلہ جمعرات کی سہ پہر کو شروع کیا اور علاقے میں لوگوں کی نجی املاک کو خاکستر کر کے تباہی مچا دی۔ بدھ کے روز بھی اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں کئی گھروں کو تباہ کیا تھا۔
اسرائیلی قابض فوج گھروں کو مسلمار کرنے اور جلا کر راکھ کر دینے کو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف فوجی سٹریٹجی کے طور پر اپنائے ہوئے ہے۔ تاکہ ان فلسطینیوں کو علاقے چھوڑنے پر مجبور کرے اور یہودی آبادکاروں کو لا سکے۔ تباہی کے اس کام میں ناجائز یہودی بستیوں میں بسائے گئے یہودی آباد کار بھی بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔
مقامی سرکاری ذمہ دار نہاد الشویش نے س بارے میں کہا ‘ اسرائیلی قابض فوج کی نورشمس پناہ گزین کیمپ میں مسلسل جاری ظالمانہ کارروائیوں نے فلسطینیوں کے لیے انتہائی طور پر مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ جو کمی رہ گئی تھی وہ گھروں کو جلانے کی اسرائیل کی فوجی کارروائی سے پوری ہو گئی ہے۔’
انہوں نے بتایا ‘اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کے گھروں آناً فاناً بارود لگاتے ہیں اور ڈیٹو نیٹر تباہ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں چند لمحوں میں ایک پورا گھرانہ بے گھر ہو جاتا ہے۔’
بتایا گیا ہے کہ نور شمس پر جاری فوجی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فوج نے شہری دفاع کے کارکنوں کو لوگوں کو ‘ ریسکیو’ کرنے اور زخمی فلسطینیوں کو طبی امداد دینے سے بھی جبری طور پر روکے رکھا۔ حتیٰ کہ ایک بوڑھا فلسطینی جسے اسرائیلی فوج کے سنائیپر نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا اس کی لاش بھی گھر سے نکالنے کی اجازت نہ دی۔
اسرائیلی قابض فوج نے اس دوران گھروں کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور فلسطینیوں کی خواتین اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ قابض فوج کی مسلسل کارروائیوں کی وجہ سے پورے علاقے کے لوگ ایک دہشت کی فضا میں رہ رہے ہیں۔ کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ اس کا گھر کب تباہ کر دیا جائے گا یا کب جلا دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں جمعرات کے روز سے اسرائیلی قابض فوج نے نور شمس کے فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ان نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد قریبی فوجی اڈے پر لے جاتا ہے۔ جہاں ان سے باز پرس اور تفتیشش کے نام پر انہیں تشدد اور تعذیب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔