اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزتالرشق نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں پولیوکے قطرے پلانے کے لیے مخصوص جگہیں مختص کرنے کی بات ایک نئی ہیرا پھیری اور کھلاجھوٹ ہے۔اس کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور منظم قتل کی جنگ کو آگےبڑھانا ہے۔
الرشق کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے۔اس بیان میں انہوں نےکہا ہے کہ نیتن یاہو کا موقف اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے طلب کیےگئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کے مطابق نہیں، بلکہ نیتن یاھو غزہ کے بچوں کی آہستہ آہستہ موت کو بڑھاناچاہتا ہے۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ "نتن یاہو اور ان کی حکومت جو مشکوک طریقہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہےوہ اقوام متحدہ کے اقدام کو ناکام بنا دے گا اور سینکڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کےقطرے پلانے سے محروم کر دے گا”۔
الرشق نے وضاحت کیکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ نیتن یاہو پر غزہ میں ایکجامع انسانی جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے ہر طرح سے دباؤ ڈالا جائے، تاکہ پٹی کے تمامبچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا سکیں۔ ہم اقواممتحدہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ مخصوص جگہوں کا انتخاب نہ کریں جنہیں فاشسٹ قابض حکومتکی طرف سے مختص کیا گیا ہے۔
الرشق نے پورے غزہ میں فوری طور پر جامع انسانی ہمدردیکی تحت جنگ شروع کی ضرورت پر زور دیتےہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں سےمطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندیکے لیے مزید کوشش کریں اور صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔