فلسطین کے جنگ سےتباہ حال علاقے غزہ میں شہری دفاع کے جنرل ڈائریکٹوریٹ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی بمباری اور جارحیت نے پٹی کے مبینہ محفوظعلاقوں کو 230 کلومیٹر سے کم کر کے 35 کلومیٹر کر دیا ہے۔
سول ڈیفنس نے آجہفتے کے روز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ نومبر 2023ء کے اوائل میں غزہ کی پٹیپر اسرائیلی زمینی حملے کے آغاز میں قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں لاکھوں شہریوںکو جبری بے گھر کردیا تھا جس کے بعد انہیں ایک انسانی ہمدردی کے محفوظ زون میںمنتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہان علاقوں کا رقبہ 230 مربع کلومیٹر یا غزہ کی پٹی کے رقبے کا 63 فیصد تھا۔ اس میںزرعی اراضی اور تجارتی مراکز، اقتصادی اور سروسز کی سہولیات شامل تھیں۔
سول ڈیفنس نے بتایاکہ جنوبی غزہ کے شہرخان یونس پر حملے کے وقت یہ علاقہ دسمبر 2023ء میں کم کرکے38.3 فیصد ( 140 مربع کلومیٹر کردیا گیا تھا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ مبینہ طور پر محفوظ زون گذشتہ مئی میںکم ہو کر 20 فیصد (79 مربع کلومیٹر) رہ گیا تھا جب قابض فوج نے رفح شہر میں زمینیکارروائیاں شروع کیں۔
سول ڈیفنس نےبتایا کہ قابض فوج نے جولائی کے وسط میں 48 مربع کلومیٹر یا غزہ کی پٹی کے کل رقبےکے 13.15 فیصد تک علاقے کو محفوظ زون قرار دیا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قابض فوج نے اس اگست میں اس علاقے کو کم کر کے 35 مربع کلومیٹر کر دیا جوکہ پٹی کے کل رقبے کے 9.5 فیصد کے برابر ہے ہے جس میں تقریباً 3.5 فیصد زرعی اراضی،سروس اور تجارتی علاقے شامل تھے۔
فلسطین کے سرکاریمیڈیا آفس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج جان بوجھ کر 1.7 ملین فلسطینی شہریوں کاگلا گھونٹ رہی ہے اور انہیں ایک تنگ علاقے میں زبردستی بند کیا گیا ہے جو غزہ کیپٹی کے کل رقبے کا دسواں حصہ ہے۔ ان فلسطینیوں کا گھٹن کے ماحول میں اتنے تنگ رقبےپررہنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ گھنٹن کی فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہوچکا ہے۔
دفتر نے ایک بیانمیں اس بات پر زور دیا کہ قابض فوج غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بدترین جرائم کاارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1700000 سے زائد فلسطینی شہریوں کو جبری بے گھرکرنے کا جرم بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قابض نے انہیں قتل، بم دھماکے اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کیدھمکیوں کے تحت زبردستی بے گھر کرنے اور اپنے گھروں اور رہائش گاہوں کو چھوڑنے پرمجبورکیا جو کہ انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ یہ کسی شک و شبہ سے بالاترہے کہقابض اسرائیلی فوج جان بوجھ کراورایک طے شدہ منصوبے کے مطابق شہریوں کا گلاگھونٹنے اور غزہ کی پٹی میں ایک انتہائی تنگ علاقے میں آبادی کو بند کرنے کیمذموم پالیسی پرعمل پیرا ہے، جس علاقے میں ان سترہ لاکھ فلسطینیوں کوبند کیا گیاہے وہ پٹی کے مجموعی رقبے کا دسواں حصہ بھی نہیں۔
سرکاری میڈیا آفسنے مجرمانہ دہشت گردی کے سلسلے کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نےاپنے منصوبے کے مطابق غزہ کی وادی کے جنوب میں 1700000 (سترہ لاکھ) فلسطینی شہریوںکو غزہ کی پٹی کےکل رقبے کے دسویں حصے سے کم جگہ میں بند کررکھا ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ قابض فوج نے پچھلے سال نومبرسے اب تک سات سے زاید مرتبہ انسانی زون کے رقبے کو محدود کیا اور 63 فی صد انسانیزون کو کم کرکے9 فی صد رقبےسے بھی کم ہے۔