مشرق وسطیٰ کےامن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ’ٹور وینس لینڈُ‘ نے خبردار کیاہے کہ پورا خطہ غزہ جنگ کی وجہ سے جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔ اگر غزہ میں جنگ بندنہ کی گئی مشرق وسطیٰ میں جنگ کا آتش فشاں پھٹ سکتا ہے جس کی لپیٹ میں کروڑوں لوگآ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہہم ہر گذرتے لمحے ایک نئے جنگی المیے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ فیصلے میں کوئی چنگاری یاغلطی "بے قابو” جنگ کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کیزندگیاں خطرے سے دوچار ہوسکتی ہیں۔
یو این عہدیدارنے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ میں انسانی جانوں کا بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ دس ماہ سےزائد جنگ کے بعد 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وینز لینڈ نےمشرق وسطیٰ کی صورت حال میں پیش رفت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کےدوران مزید کہا کہ "حالیہ عرصے کے دوران اسرائیل کی طرف سے انخلاء کے احکاماتسے غزہ میں دو لاکھ سے زیادہ فلسطینی متاثر ہوئے ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ "فیصلےکرنے میں کوئی معمولی غلطی ایک ایسے سلسلے کو جنم دے سکتی ہے جس پر قابو نہیں پایاجا سکتا”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ غزہ میں 300 دن سے زائد جنگ کے بعد ہم مشرق وسطیٰ میں ایک اہم موڑ پر پہنچچکے ہیں۔
وینز لینڈ نےخبردار کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد اور کشیدگی پاؤڈر کیگ میں تبدیل ہو رہی ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا اور غزہ میں یرغمالیوں کو رہا کرنااب خطے میں امن کے لیے ناگزیر ہے”۔
انہوں نے ثالثیکرنے والے ممالک مصر، قطر اور امریکہ کی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کیکوششوں کو سراہا۔
انہوں نے فریقینپر زور دیا کہ وہ آنے والے دنوں میں کسی معاہدے پر پہنچ جائیں کیونکہ اب ضائع کرنےکا کوئی وقت نہیں بچا ہے‘‘۔