اسرائیلی ریاستکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے آغاز کےبعد سے 10 لاکھ قابض اسرائیلی ریاست چھوڑچکے ہیں اور واپس نہیں آئے ہیں۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ اخبار کے رپورٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023ء سے چھوڑکر جانے والے اسرائیلیوں کی تعداد تقریباً 10 لاکھ اسرائیلیوں تک پہنچ گئی ہے، جو الٹیمائیگریشن میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔
اخبار نے کہا کہجنگ کے پہلے چھ مہینوں میں 550000 آباد کاروں نے اسرائیل چھوڑا۔
اعداد و شمار سےپتہ چلتا ہے کہ تارکین وطن کی تعداد میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہہوا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی آباد کاروں کے بیرون ملک اجتماعات قائم کیےگئے ہیں۔
اخبار نے ریورس نقلمکانی میں اضافے کی وجہ خطرات میں اضافے اور اسرائیل کے ایران اور حزب اللہ کےساتھ علاقائی جنگ میں داخل ہونے کے خطرات کے علاوہ غزہ کی پٹی پرمسلط تباہی کی جنگکے صہیونی ریاست پر مرتب ہونے والے اثرات کو قرار دیا۔
فروری اور گزشتہمارچ میں تقریباً 27000 آباد کار اسرائیل چھوڑ گئے۔
اسرائیلی مردمشماری کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے اسرائیلی جن کے پاس بیرونملک "دوسری شہریت” کا اختیارہےوہ جنگ کے دوران اپنی حفاظت اور استحکام کیتلاش میں ترک وطن کرجاتے ہیں۔
یہ رجحان صیہونیتکے حامیوں کے ان دعوؤں کے بالکل برعکس ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسرائیل دنیابھر کے یہودیوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔