وسطی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں غذائی قلت اور علاج کی عدم دستیابی کے باعث ایک بچی شہید ہو گئی جس کے بعد پٹی میں غذائی قلت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 37 ہوگئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
شہید ہونے والیچار سالہ بچی لینا کے چچا علی شیخ خلیل نے بتایا کہ "میری بھتیجی کی موت غذائیقلت اور شہداالاقصی شہداء ہسپتال میں علاج کی کمی کے باعث جنگ اور محاصرے کے نتیجےمیں ہوئی”۔
انادولو نیوزایجنسی کے مطابق اس نے مزید کہا کہ "بچی ایک خیمے میں رہ رہی تھی جس میں زندگیکی کوئی سہولت اور ضروریات نہیں تھیں۔ زیادہ درجہ حرارت کے علاوہ خیمے میں صفائیکے لیے کوئی مناسب انتظام نہیں تھا”۔
انہوں نے کہا کہ”لینا کو خاص خوراک کی ضرورت تھی، جیسے پھل اور قدرتی جوس، کچھ وٹامنز اورادویات جو جنگ کی وجہ سے دستیاب نہیں تھیں”۔
ان کا کہنا تھاکہ "جنگ سے پہلے اس کی صحت کی حالت اچھی تھی۔ سب کچھ دستیاب تھا، لیکن جنگ کےدوران اسے کوئی خوراک دستیاب نہیں تھی جس کی وجہ سے اس کی صحت خراب ہوتی چلی گئی”۔
لینا الشیخ خلیل بھوکسے شہادت کے بعد غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کا شکار ہونے سے فوت ہونے والے بچوں کیتعداد 37 ہو گئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی مدد کےساتھ گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پرجاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ڈیڑھلاکھ کے قریب فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتا ہیں۔ پابندیوں اور غزہ کی مسلسل ناکہبندی کے باعث پوری آبادی کو قحط کےحالات کا سامنا ہے اور آئےروز خوراک کی قلت کیوجہ سے اموات ہو رہی ہیں۔