فلسطین میں کلب برائے امور اسیران کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے کفر ذان قصبے سے تعلق رکھنے والا 34سالہ زخمی قیدی کفاح عصام ضبایا ’رمبام‘ نامی اسرائیلی ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی تحویل کے دوران جام شہادت نوش کر گیا ہے۔
عصام ضبایا کوقابض اسرائیلی فوج نے چھ اگست کو گولیاں مار کر شدید زخمی کیا اس کے بعد اسے اٹھالیا گیا تھا۔ اس حملے میں اس کے ساتھ دو دیگر نوجوانوں جہاد حسین اور احمد فراحتیکو بھی زخمی حالت میں گرفتارکرلیا گیا تھا۔
اسیران کلب نےاتوار کے روز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ شہید ضبایا کے بارے میں دستیاب تازہترین معلومات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ انہیں اسرائیلی رمبام ہسپتال میں رکھا گیا تھاتاہم اس کی صحت کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہجنین پر حالیہ حملے کے دوران زیر حراست ضبایا کو گولی مارنے کے جرم کو جرائم کے ریکارڈمیں شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایسا ہی ایک سنگین جرم ہے جیسے غزہ میں پکڑے گے فلسطینیوں کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔
کلب نے بتایا کہتین سال سے زائد عرصے تک قابض دشمن نےمغربی کنارے میں گرفتاری کی مہمات کے دوران درجنوں زخمیوں کی گرفتاری کے علاوہ بہتسےفلسطینیوں کو ماورائے عدالت شہید کیا۔
اسیران کلب نےقابض حکام کو دوران حراست شہید ہونے والے عصام ضبایا کی موت کا ذمہ دار قرار دیتےہوئے اسے ایک سوچا سمجھا قتل قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید ضبایا کیشہادت کے بعد حالیہ عرصے میں دوران حراست غرب اردن کے شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔