غزہ میں عارضی قائم کردہ فیلڈ ہسپتال بھی عملاً بند کر دیے گئے ہیں۔ یہ بات عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہی ہے۔ ترجمان کے مطابق غزہ میں کئی فیلڈ ہسپتال اب چالو نہیں رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ترجمان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ‘ فیلڈ ہسپتالوں میں کام کرنے والی میڈیکل ٹیموں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری بمباری سے غزہ میں فیلڈ ہسپتالوں ، ان کے عملے اور آنے والے زخمیوں اور مریضوں کو ہمہ وقت خطرہ رہتا ہے۔
اپنے بیان میں مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے’ غزہ کی پٹی پر عالمی ادارہ صحت کی ٹیم سخت مشکلات اور خطرات میں کام کر رہی ہے۔ بمباری اور تشدد اس کے کام میں مسلسل رکاوٹ اور عملے کی زندگیوں کے لیے سخت خطرہ ہے۔
ترجمان کے مطابق ان کے ساتھ غزہ میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی ایمر جنسی سے نمٹنے کے لیے صرف 20 ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ یہ ٹیمیں دنیا بھر سے آئے رضاکاروں پر مشتمل ہیں۔ غزہ کے جنگ زدہ اور بے گھر ہوچکے فلسطینیوں کے لیے رضا کاروں کی یہ تعداد اور ٹیمیں انتہائی ناکافی ہیں۔ جس قدر یہ ٹیمیں محدود ہیں اسی قدر ان کی مشکلات لا محدود ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی اس ذمہ دار نے کہا ‘غزہ میں نظام صحت کو بدترین صورت حال کا سامنا ہے۔ طبی کارکن اورٹیمیں اسرائیل کی نہ ختم ہونے والی بمباری کے سامنے ہیں۔ اسرائیلی بمبار طیارے طبی ٹیموں اور علاج گاہوں کو ہدف بنا کر بمباری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ‘ ان حالات میں صرف تین ہسپتال غزہ میں کسی حد تک اپنی طبی خدمات کا سلسلہ جاری رکھ پارہے ہیں۔ یہ بھی صرف فرسٹ ایڈ دے پارہے یا پھر انتہائی سنگین نوعیت کے کیسز کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ مریضوں کو قدرے سہارا دے سکیں۔ اس بمباری اور گولہ باری کے نشانے پر رہتے ہوئے یہ ہسپتال انتہائی محدود حد تک خدمات جاری رکھ سکتے ہیں۔’
غزہ میں فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق غزہ میں 36 ہسپتالوں میں سے اسرائیلی فوج کی براہ راست بمباری ، حملوں اور ناکہ بندیوں کی وجہ سے 34 ہسپتال ناکارہ ہو چکے ہیں۔
میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتہ نے جمعرات کی شام اسرائیلی فوج کی طرف سے الاقصیٰ شہداء ہسپتال پر بمباری کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا ‘اسرائیلی فوج کا مقصد غزہ کی پٹی میں صحت کے پورے نظام کو براہ راست نشانہ بنا کرمکمل تباہ کرنا ہے۔’
جیسا کہ اسرائیلی قابض فوج مسلسل چوتھی بار الاقصیٰ شہداء ہسپتال کو نشانہ بنا چکی ہے۔ اسرائیل کو انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا یہ سارا موقع امریکی سرپرستی اور مدد کی وجہ سے ملا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا غزہ میں کام کرنے والا الاقصیٰ شہداء ہسپتال واحد سرکاری ہسپتال ہے جو 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کے لیے باقی بچا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی قابض فوج نے 25 ہزار سے زائد بیماروں اور زخمیوں کے علاج کے لیے بھی غزہ سے باہر اوبیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔