فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے زخمی فلسطینی خاتون وفا جرار کی اسرائیلی جیل میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہونے پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وفا جرار کو دو ماہ پہلے ان کے گھر سے اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا تھا اور وہ اس دوران غیر معمولی طور پر زخمی ہو گئی تھیں۔
اسرائیلی فورسز نے ان کے زخمی ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کیا اور اس دوران ان کے زخموں کے خراب ہو جانے کی وجہ سے ان کی ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔ مگر 50 سالہ وفا جرار پیر کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئیں۔
ان کی شہادت جیل میں ہی ہوئی ہے۔ ان کی شہادت کی اطلاع سامنے آنے پر حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کی قربانی اور جدوجہد کی تعریف کی۔ بیان میں ان کی اسرائیلی جیل حکام کی غفلت اور صحیح علاج نہ ملنے کی بھی مذمت کی گئی۔ خیال رہے ابھی 3 اگست کو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کے حقوق کے تحفظ کا دن منایا ہے۔
حماس نے پیر کے روز اپنے بیان میں شہید وفا جرار کی فلسطینی شہداء اور قیدیوں کے اہل خانہ کی حمایت کے لیے قربانیوں کی تحسین کرتے ہوئے انہیں ثابت قدمی مثال قرار دیا ہے اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ بیان میں عوام سے کہا گیا ہے اسرائیلی فوج کے مظالم روکنے کے لیے جدو جہد تیز کی جائے۔
واضح رہے انہیں 21 مئی کو جنین کے محلہ المرہ میں ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری کے دوران انہیں شدید زخم آئے جن کا مناسب علاج نہ ہونے کے باعث ان کی دونوں ٹانگیں قید کے دوران ہی گھٹنوں کے اوپر سے کاٹیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہیں زخمی حالت میں افولا ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ تاہم وہ نظر بند ہیں۔ ان کی نظر بندی چار ماہ کے لیے قرار دی گئی تھی۔
وفا جرار نے فلسطینیوں کے لیے قائم انجمن شہدا اور قیدیوں کی جنین کے لیے کو آرڈی نیٹر تھیں۔ وفا کے شوہر 58 سالہ عبدالجبار جرار سات فروری سے جیل میں بند ہیں۔ عبدالجبار جرار اس سے پہلے بھی 16 سال تک اسرائیلی جیل میں رہ چکے ہیں۔ وہ چار بچوں کی ماں تھیں۔