اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے قائم کیے گئے ادارے’ انروا’ کے مطابق اس کے صحت پروگرام کے تحت اب تک 800 سے 1000 ہیپا تائٹس کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ بات ہفتہ وار رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
‘انروا ‘کے صحت مراکز کی اطلاعات کے مطابق غزہ میں ہیپاٹائٹس کے کیسز کی تعداد میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے 85 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔اب تک آٹھ سے دس ماہ کے دوران تقریباً 40000 ہیپاٹائٹس کے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ہیپاٹائٹس کا شکار زیادہ تر فلسطینی بچے ہو رہے ہیں۔ وجوہات میں نقل مکانی کے بعد پھر نقل مکانی، خوراک میں پانی تک کی فراہمی میں انتہائی مشکلات کا ہونا، سیوریج کا نظام ختم ہو جانے سے عوارض کا پھوٹ پڑنا۔ غیر صحت مندانہ ماحول یہ سب چیزیں مل کر ہیپاٹائتس میں اضافے کی صورت بن گئی ہے۔
‘انروا’ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ‘دس ماہ کی ظالمانہ جنگ ، انسانی بنیادی ضروریات تک رسائی میں انتہائی مشکلات کا ہونا، ادویات کی عدم دستیابی، اس ماحول نے سب سے زیادہ بچوں کی صحت کو متاثر کیا ہے۔ ہیپاٹائٹس کی علامات زیادہ تر بچوں سے شروع ہوئی ہیں اور بچے ہی اس کا بڑا شکار ہیں۔’
اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق ‘ غزہ میں ہیپاٹائٹس کا علاج نہ ہو سکنے کی وجہ سے مسائل اور بگڑ رہے ہیں۔ یہ بیماری غزہ میں ایک وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے۔وجوہات بے شمار ہیں، لیکن ان وجوہات کا فوری تدارک نظر نہیں آتا، اگرچہ وجوہات سامنے نظر آ رہی ہیں۔