1948 میں فلسطین میں اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ راید صلاح نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عرب لیگ کے مؤقف پر سخت تنقید کی ہے۔ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مؤقف کو شیخ صلاح نے حیران کن اور ناقابل معافی قرار دیا ہے۔
اتوار کے روز ‘عربی 21’ نیوز ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے شیخ صلاح نے کہا ‘عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم کے عہدے اگر پہلے سے بیان شدہ سے زیادہ کچھ نہیں دے سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ریٹائرڈ ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا ‘عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے عہدوں کی سرگرمیاں اس سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہیں جس کی ان کی حکومتیں انہیں اجازت دیتی ہیں۔ تاکہ ان کے مفادات کو نقصان نہ پہنچ جائے۔’
شیخ صلاح نے کہا ‘یہ ایک خیانت ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہیں ایسے سمجھا جا رہا ہے کہ جیسے وہ اسلامی و عرب دائرے سے باہر ہوں۔ فلسطینیوں کے دکھ درد اور پریشانیوں کو اپنے اوپر اٹھانے کو کوئی تیار نہیں ہے۔’
شیخ صلاح نے زور دیتے ہوئے کہا ‘غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی سے فلسطینی کاز مقامی انکیوبیٹر سے بین البراعظمی انکیوبیٹر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انسانوں کے ضمیر جاگ گئے ہیں۔ وہ فلسطینیوں کے لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے نعرے لگا رہے ہیں۔’