اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کوہر روز سانحات اور نئے صدموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
’انروا‘ نے X پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "غزہ میںاس کی ٹیمیں جاری چیلنجوں کے باوجود غزہ کے بچوں کو ذہنی صحت کی مدد فراہم کرتی رہیںجو ہر روز سانحات اور صدمے کا سامنا کرتے ہیں”۔
اقوام متحدہ کی ایجنسینے مزید کہا کہ "غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ہمارے ساتھیآج بھی تنہا ہونے والے بچوں کی مدد کررہے ہیں۔ تاکہ انہیں دوبارہ کھیل کود کے لیےبہتر ماحول فراہم کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
غزہ میں تقریباایک لاکھ 28 ہزار فلسطینیشہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ہرگذرنے والے لمحے میں شہداء اور زخمیوں کی تعداد مسلسلبڑھتی جا رہی ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 38983 فلسطینی شہید،89727 زخمی ہوئے اور پٹی کی 90 فی صد آبادی بےگھر ہوچکی ہے۔