فلسطین کے سرکاریمیڈیا آفس نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے مسلسل 64 دنوں سے غزہ کی پٹی میںامداد کے داخلے پر پابندی عاید کر رکھی ہے، جس سے بھوک کی وجہ سے اموات بالخصوصبچوں کی اموات کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سرکاری پریسریلیز میں ایک بیان میں بتایا کہ قحط کو مزید گہرا کرنے کے تناظر میں "اسرائیلی”قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں امداد اور خوراک کے داخلے کو روکنے اور کراسنگ کومسلسل 64 دنوں تک مکمل طور پر بند کرنے کا جرم جاری رکھا ہوا ہے۔
امداد کے داخلےپر پابندی کا نسل کشی کا جرم مسلسل دسویں مہینے سے شہریوں، بچوں اور خواتین کےخلاف کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ قابض فوج غزہ کی پٹی کی گورنریوں اور غزہ اور شمال کی گورنریوں میں بھوک کیپالیسی کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
قابض دشمن کی طرفسے انسانی امداد کی گذرگاہوں کی بندش اور خوراک کی دکانوں اور پیداواری سہولیات کونشانہ بنانے کے ذریعے فلسطینیوں پر بھوک مسلط کرنے کی مجرمانہ کارروائیاں جاریہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں قحط کو مزید گہرا کرکےانسانی حقوق کے عالمی منشور کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جس میں بنیادی انسانی حق کے طورپر خوراک حاصل کرنے کے حق اور اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامیمعاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہکی پٹی کی حقیقت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اسرائیلی قابض ریاست نے غزہ کی پٹی کےگورنریوں میں خوراک کی فراہمی اور بھوک کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری اقداماتنہیں کیے۔ تمام بین الاقوامی قوانین عام شہریوں کی بھوک کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔ بینالاقوامی مسلح اور غیر بین الاقوامی تنازعات کے دوران جنگ یا لڑائی میں کسی بھی حالتمیں آبادی کو بھوکا پیاسا رکھنے اور ان پر قحط مسلط کرنے کا کوئی جواز نہیں۔