اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کےاعلان کو سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد اور امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگبندی کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلیوزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے جزویمعاہدے کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ جاری رکھیں گے۔ اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ روکنےاور فوج کے انخلاء کے لیے کسی تجویز کو قبول نہیں کرے گا۔
سوموار کی صبح حماس کیطرف سےجاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں جماعت نےاسرائیلی ریاست کے وزیراعظم کے جنگ جاری رکھنے کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہمیں جنگ جاری رکھنے کے نیتن یاھو کے اعلان کو سلامتی کونسل کی قرارداد اور امریکیصدر جوبائیڈن کی طرف سے جنگ بندی کی پیش کردہ تجاویز کو مستردکرنے کا واضح اظہارہے۔
نیتن یاھو کا بیانامریکی جنگ بندی کی تجویزکےواضح طور پرخلاف ہے جس میں غزہ میں تین مراحل پرمشتملجنگ بندی کے امکان پربات کی گئی مگراسرائیلی ریاست کی طرف سے امریکی صدر کی استجویز کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب حماس سمجھتیہے کہ نیتن یاھو کا اصرار کہ کسی بھی معاہدے میں مستقل جنگ بندی قبول نہیں دراصلمعاہدے سے فرار اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگ جاری رکھنے پر اپنی ہٹ دھرمی پرقائم رہنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماسسمجھتی ہے کہ نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار جنگ روکنے کی کوششوں کو روکنے ،دھوکہ دینے ، فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے اور تباہی کی جنگ پر اصرار کےمترادف ہے‘‘۔
حماس نے عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ قابض حکومت پر فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت بند کرانےکے لیے دباؤڈالے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی نسلکشی کی حمایت روکنے کے لیے واضح فیصلہ کرے۔
اس نے بائیڈن انتظامیہسے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست اور اس کے جرائم پر پردہ نہ ڈالے اور صہیونی فاشسٹریاست کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔
نیتن یاہو نے کل راتعبرانی چینل 14 پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں نہتے شہریوں کے خلاف قتل عام کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیںاور وہ ایک جزوی معاہدے کی کوشش کررہے ہیں جس میں چند اسرائیلی قیدیوں کی باز یابیشامل ہے۔ وہ غزہ میں عارضی معاہدے کے بعد دوبارہ جنگ شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ "میںحماس کو ختم کرنے سے پہلے (غزہ میں) جنگ روکنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ تاہم ان کاکہنا تھا کہ غزہ میں شدید لڑائی کا دور ختم ہونے والا ہے”۔