قابض اسرائیلی حکامنے منگل کے روز غزہ کی پٹی سےتعلق رکھنے والے متعدد فلسطینی قیدیوں کو شمالی غزہ کیپٹی میں ایک فوجی چوکی کے ذریعے رہا کیا اور وہ انتہائی تشویشناک حالت میں ایسے نکلےجیسے وہ ہڈیوں کے ڈھانچے ہوں۔
میڈیا ذرائع نے اطلاعدی ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا کے مغرب میں واقع”زیکیم” چوکی کے ذریعے 50 قیدیوں کو ان کی جیلوں سے رہا کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ رہا ہونے والے افراد شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال پہنچے جہاں ان کا طبی معائنہکیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ انہیں قابض ریاست کی جیلوں میں حراست کے دوران ہولناک تشددکا نشانہ بنایا گیا تھا۔
رہائی پانے والے قیدیوںمیں سے ایک نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کے حالات ناقابل بیان ہیں۔ ان کے ظلم اور مشکلاتکا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے اپنی حراست کے پورے عرصے میں سورجکی روشنی نہیں دیکھی۔ انہیں مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے غزہ کی پٹیکے شمال میں واقع جبالیہ سے تعلق رکھنے والے ایک قیدی کی شہادت کے بارے میں بات کی۔اسے بدترین تشدد کرکے شہید کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "انہوں نے اس کے سرمیں شدید ضربیں لگائیں۔ اس کی شہادت سے پہلے اس نے مجھے پیغام پہنچانے کو کہا کہوہ بے قصور ہے مگر اس کی شہادت کی خبر اس کے گھر تک پہنچانا‘۔
ہسپتال میں صحافیوںکی طرف سے لی گئی تصاویر میں قیدیوں کے جسموں پر تشدد اور ناروا سلوک کے اثرات ایسےوقت میں نظر آ رہے ہیں جب طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان میں سے کچھ کے ہاتھ بندھےہونے کی وجہ سے ان میں سے کچھ کے زخم خراب ہوچکے ہیں۔ان کی نفسیاتی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔
قابض افواج نے پٹیمیں جاری زمینی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی سے ہزاروں شہریوں کو گرفتار کیا اورحراست کیتوہین آمیز تصاویر پوری دنیا میں پھیل گئیں۔ حراست میں لیے گئے افراد سے ان کے زیرجامے کے علاوہ ان کے کپڑے اتار لیے گئے۔ انہیں سرعام لائنوں میں توہین آمیز اندازمیں لے جایا گیا۔
قابض فوج غزہ کے قیدیوںپر سخت پابندیاں عائد کرتی ہے۔ ان کے خلاف جبری گمشدگی کے جرم کا ارتکاب کرتی ہے۔ انکے اہل خانہ کو ان کے رشتہ داروں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔