اسرائیلی جیلوں اورحراستی مراکز سے رہائی پانے والے غزہ کے فلسطینی اسیران کی 100 شہادتوں کی بنیاد پریورو میڈ ہیومن رائٹس نے غزہ کے اسیران کے ساتھ تشدد اور غیر انسانی اور توہین آمیزسلوک کی 42 اقسام کی نشاندہی کی ہے۔ یہ ہتھکنڈے صہیونی جلادوں کی طرف سے نہتےفلسطینیوں کی گرفتاری کےبعد انہیں اذیتیں دینے کے استعمال کیے جاتے ہیں۔
یورو میڈ نے اس باتپر روشنی ڈالی کہ فلسطینی اسیران کو متعلقہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتےہوئے عدالتی حکام یا کسی بھی قانونی طریقہ کار کے سامنے لائے بغیر حراست میں رکھا گیااور حراست میں توسیع دی گئی۔
انہیں اسرائیلی فوجیاڈوں اور حراستی مراکز میں حراست میں رکھا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا۔ خفیہ اور غیرسرکاری حراستی مراکز خاص طور پر وہ فلسطینی جنہیں غزہ کی پٹی کی سرحد کے قریب رکھاگیا۔ انہیں بدترین اذیتوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں فلسطینیقیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے تشدد اور ظالمانہ، ذلت آمیز اور غیر انسانی سلوکپر روشنی ڈالی گئی، جن میں مردوں اور عورتوں کو زبردستی اور بار بار برہنہ کرنا، باربار برہنہ کرکے انہیں مارنا، طویل عرصے تک ہاتھ اور ٹانگیں باندھ کر رکھنا، آنکھوںپر پٹی باندھنا، سوچے سمجھے انداز میں قیدیوں کو قتل کرنا، تشدد کے تحت قتل کرنا پرتشددمار پیٹ میں ہڈیاں توڑنا، بجلی کے کرنٹ لگانا، کھانے اور پانی سے محروم ہونا۔ نیندسے محروم کرنا اور کئی دوسرے حربے شامل ہیں۔