انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکہکی جامعات میں طلباء کے احتجاجی مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کی شدید مذمت کی ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج کو طاقت سےکلچنا حیران کن اور ناقابل قبول ہے۔
انسانی حقوق کی بینالاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے کہا ہے کہ”فلسطین کی حمایت میں طلباء کےمظاہروں کا ردعمل یونیورسٹی حکام کی جانب سے انتہائی سخت تھا جنہوں نے وہاں کےمظاہروں سے طاقت سے نمٹا، اور شرکاء کو پرامن احتجاج کے حق سے محروم کر دیا۔
تنظیم نے ایک بیانمیں کہا کہ ’فلسطین کے حامی مظاہروں پر یونیورسٹی کے بعض صدور کا ردعمل چونکا دینےوالا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں سیکھنے اور بحث و مباحثے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیےاور آنے والی نسل کو بنیادی آزادیوں کے احترام کے ماحول میں ان کےعقائد کا دفاعکرنے کی ترغیب دینی چاہیے‘‘۔
ہیومن رائٹس واچنے مزید کہا کہ "بنیادی آزادیوں کااحترام کرنے کے بجائے انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ٹیکساس اور ایمورییونیورسٹی جیسے اداروں میں سخت اقدامات سےجواب دیا۔ کلاسوں کی بڑے پیمانے پر معطلی،یونیورسٹی کے ہاسٹل سے طلباء کو نکالنے، طلباء اور اساتذہ کے احتجاج کی کوریج کرنےوالے صحافیوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں”۔
تنظیم نے بیان میںمزید کہا کہ "اگرچہ آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ غزہ کیپٹی کی صورتحال احتجاج کے لائق نہیں ہے، تب بھی ان لوگوں کو اپنی رائے کا اظہارکرنے اور پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہم سب کو یہ حق حاصل ہے۔”
انسانی حقوق کیتنظیم نے وضاحت کی کہ "لوگوں کو اجتماعی طور پر پرامن احتجاج کرنے کے حق سےمحض اس لیے محروم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مظاہرے ہر ایک کا بنیادی حق ہے‘۔
امریکی پولیس نے18 اپریل کو کئی امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس میں شروع ہونے والے فلسطینیوں کے حامیمظاہروں میں 900 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا۔