قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اسرائیل کے خلاف ایران کی طرف سے فوجی آپریشن اس کا حق ہے اور دمشق میں قونصل خانے پر حملے کا یہ جائز ردعمل ہے۔‘
حماس نے کہا کہ صیہونی جارحیت کے خلاف وہ خطے کے ممالک اور عوام کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
فلسطین گروپ نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اپنے حملے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہم عرب اور اسلامی قوم، جو آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور خطے کے مزاحمتی گروپوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ’طوفان الاقصیٰ‘ کی حمایت جاری رکھیں۔‘
واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی تھی۔
حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی فوج نے کہا کہ اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے میں انہوں نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل پر حملے کو ’کامیاب آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارروائی میں تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے بعد پاکستان، اقوام متحدہ، سعودی عرب، چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 686 فلسطینی شہید اور 76 ہزار 309 زخمی ہو چکے ہیں۔