انسانی حقوق کی یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے فوری طور پر بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیاہے تاکہ اسرائیلی قابض افواج کی بمباری سے گھروں اور عمارتوں کے ملبے کو ہٹانے کےلیے خصوصی میکانزم اور خصوصی ٹیمیں تیار کرائی جائیں جو ملبے تلے پھنسے لوگوں کونکالنےاور شہید ہونے والے ہزاروں افراد کی لاشیں نکالنے کی کوشش کریں۔
بدھ کے روز ایک بیانمیں یورو میڈ نے اسرائیل پر فیصلہ کن بین الاقوامی دباؤ کا مطالبہ کیا کہ وہ اسملبے کو ہٹانے کے لیے کام کرنے والے لوگوں اور عملے کے کام کو محفوظ بنائے، جس میںشہری دفاع کے عملے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں لاپتہ فلسطینی قیدیوں اور زیرحراست افراد کا پتا چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ غزہ کی پٹی سے جنہیں فوجی دستوں نےحراست میں رکھا ہوا ہے۔اس کے علاوہ جبری گمشدگی، قتل اور غیر قانونی سزائے موت کےجرائم اسرائیلی جیلوں اور حراستی مراکز میں کیے گئے تھے کی تحقیقات کی جائیں۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملبے تلے13000 سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں۔ بے ترتیب اجتماعی قبروں میں مارے گئے یا اسرائیلیجیلوں اور حراستی مراکز میں جبری اغوا کیے گئے۔ ان میں سے کچھ کو حراستی مراکز میںبے دردی سے شہید کردیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے ابھی تک ان قیدیوں اور زیر حراستافراد کے قتل کے حالات کے بارے میں کوئی معلومات شائع نہیں کی ہیں اور کوئی بھیآزاد فریق ابھی تک ان کے قتل کے حالات کی تصدیق اور شناخت کرنے میں کامیاب نہیںہوسکا ہے۔ ان کی لاشوں کو ابھی تک نہیں نکالا گیا اور ان کی شناخت نہیں کی گئی۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے خبردار کیا کہ یہ تخمینہ لاپتہ افراد کی ابتدائی رپورٹوں کے حجم پرمبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مرحلے پر لاپتہ افراد کی صحیح تعداد کا اندازہلگانا مشکل ہے۔
انہوں نے قابضفوج فلسطینیوں کو لاپتا کرنے کے وحشیانہ طریقوں کا بھی حوالہ دیا کا مقصد فلسطینیخاندانوں کو منتشر کرنا ہے، خاص طور پر خاندانوں کو محفوظ راستے فراہم کیے بغیربار بار نقل مکانی پر مجبور کرنا، خاندان کے افراد کو الگ کر کے انہیں مختلفعلاقوں میں جانے پر مجبور کرنا، یا ان میں سے بعض کو گرفتار کرنا اور پھر انہیںزبردستی غائب کرنا، ، انہیں شہید کرنا ، خاندانوں کے درمیان رابطوں کو معطلکرنااور بار بار انٹرنیٹ اورر موبائل فون سروس بند کرنا شامل ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ ان کی فیلڈ ٹیمیں شہری دفاع کے عملے اور ریسکیو ٹیموں کے کام کے ساتھ تھیںجنہوں نے ابتدائی صلاحیتوں کے ساتھ 422 فلسطینیوں کی لاشیں الشفا میڈیکل کمپلیکساور اس کے گردونواح سے غزہ شہر کے مغرب میں اور خان یونس سے برآمد کیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ برآمد ہونے والی زیادہ تر لاشیں طویل عرصے کے نتیجے میں گل سڑ چکی تھیں اوران میں سے کچھ کو بلیوں اور کتوں نے واضح طور پر کاٹ کھایا تھا۔
جب کہ اسرائیلیفورسز نے گذشتہ مہینوں کے دوران ان کی بازیابی میں رکاوٹ ڈالی تھی جس کی وجہ سے انتک رسائی ممکن نہیں ہوسکی۔
یورو۔ میڈ نے بتایاکہ برآمد ہونے والی لاشوں میں سے زیادہ تر یا تو گلیوں میں یا ایک منزلہ سادہعمارتوں میں موجود ہیں، جب کہ کئی منزلہ عمارتوں کے نیچے سے لاشیں نکالنے میں بڑیمشکلات کا سامنا ہے۔