اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارح دشمن غزہ کی پٹی پر ننگیجارحیت ، بمباری، قتل عام اور فلسطینی آبادی کو بھوکا پیاسا مارنے کی مجرمانہ پالیسپر عمل پیرا ہے۔ ایسے میں صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات آگےنہیں بڑھ سکتے۔
حماس کے رہ نمااسامہ حمدان نے زوردے کر کہا ہے کہ جب تک اسرائیل جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اسوقت تک اس کے ساتھ قیدیوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہوگا۔
حمدان نے منگل کوکہا کہ حماس نے گذشتہ دو دنوں کے دوران مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والےمذاکرات میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط پر زور دیا ہے۔
انہوں نے بیروت میںمنعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حماس کی شرائط واضح ہیں۔ ہم مکمل اسرائیلیانخلاء، بے گھر ہونے والوں کی اپنے علاقوں میں واپسی اور بڑی مقدار میں امداد کیفراہمی چاہتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیل "مجوزہ اقدامات سے نمٹنے کے لیے اب بھی وہی تاخیری چالوں اورطریقوں پر عمل پیرا ہے”۔
غزہ کے لوگوں کو بھوکا مارنا
حمدان نے مزیدکہا کہ اسرائیل "مذاکرات، غزہ کے لوگوں کے قتل عام اور بھوک پیاسے مارنے کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور بھوک کو فلسطینی عوام پر دباؤ کے کارڈ کے طور پراستعمال کر رہا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلجنگ میں جو کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے وہ مذاکرات کی میز پر حاصل کرنا چاہتاہے۔ ہمارے لوگوں کی سلامتی اور تحفظ ایک مستقل جنگ بندی کے علاوہ وہ اپنے مقاصد حاصلنہیں کرسکے گا”۔
انہوں نے کہا کہ حماس نےجو لچک دکھائی وہ مذاکراتمیں دکھائی دے رہی ہے۔ حماس ہر طرح کی جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے مکمل تیار اورپر عزم ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم واضح مقاصد اور اہداف کے بغیر مذاکرات کے عمل کوآگےنہیں بڑھائیں گے۔ دشمن مذاکرات کی ااڑ میں وقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ مزید قتلعام کے لیے پردہ ڈالیں گے”۔