اقوام متحدہ کی ریلیفاینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ایجنسی کےمتعدد ملازمین پر دوران حراست "تشدد” کا مرتکب ہوا ہے۔ ان ملازمین کو اسرائیل نے حماس کے ساتھجنگ کے سلسلے میں غزہ کی پٹی میں گرفتار کیا تھا۔
ایجنسی نے کہا کہاس کے متعدد ملازمین نے اطلاع دی ہے کہ انہیں اسرائیلی فورسز کی طرف سے تفتیش کے دورانتشدد اور ناروا سلوک کے تحت اعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اس تناظرمیں فلسطینیپناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اونروا) کے ڈائریکٹرجنرل فلپ لازارینی نے پیر کے روز خبردار کیا کہ "اضافی فنڈنگ کے بغیر ہم بینالاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین اثرات کے ساتھ نامعلوم علاقے میں ہوںگے”۔
لازارینی نےاقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ "ہم کم سے کم صلاحیت کےساتھ کام کر رہے ہیں۔”
امریکہ اقواممتحدہ کی ایجنسی کو سب سے بڑا عطیہ دینے والا ملک اور دیگر ممالک نے اسرائیل کیجانب سے UNRWA کے 12 ملازمینپر حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے 7 اکتوبر کو شروع کیے گئے حملے میں حصہ لینےکا الزام عائد کرنے کے بعد فنڈنگ روک دی تھی۔
اسرائیل نے پیرکے روز ’اونروا‘ پر اپنی تنقید تیز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے 450 ملازمین غزہکی پٹی میں مسلح گروپوں کے رکن ہیں، حالانکہ اس نے اپنے الزامات کی حمایت کے لیےکوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
تنازعات میں جنسیتشدد پر توجہ مرکوز کرنے والی اقوام متحدہ کی ایلچی پرمیلا پیٹن نے پیر کو کہا کہاس بات پر یقین کرنے کے لیے "مناسب بنیادیں” موجود ہیں کہ حماس نے حملےکے دوران عصمت دری، "جنسی تشدد” اور خواتین کے ساتھ دیگر ظالمانہ اور غیرانسانی سلوک کیا۔
حماس کے ساتاکتوبر کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر وسیع جنگ مسلط کی گئیجس میں اب تک تیس ہزارسے زائد فلسطینی جاں بحق اور ستر ہزار سے زاید زخمی ہوچکے جبکہ غزہ کی دو ملین آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔