فلسطینی میڈیافورم نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے چار ماہ قبل غزہ پر اپنی خونریز جارحیت کےآغاز کے بعد سے اب تک 122 صحافیوں کو شہید اور درجنوں میڈیا اداروں کے ہیڈ کوارٹرزاور صحافیوں کے گھروں کو تباہ کیا ہے۔
فورم نے آج ہفتےکو ایک بیان میں مزید کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت اپنے پانچویں مہینےمیں داخل ہو رہی ہے، جس میں 120 دنوں کے اندر 122 صحافیوں کو بے رحمی کے ساتھ قتلکرنے کے ساتھ آزادی صحافت کی خلاف ورزی کے سب سے زیادہ واقعات کا اندراج کیا گیا۔
اس دوران اسرائیلیقابض فوج نے صحافیوں کے خلاف سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملے کیے۔ غزہ کی پٹی میں نہتےشہریوں کے خلاف نسل کشی کے سب سے گھناؤنے جرائم، درجنوں صحافیوں کو زخمی کرنے کےعلاوہ منظم اور جان بوجھ کر میڈیا کارکنوں کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ قابض دشمن فوج بہت سے صحافیوں کو گرفتار کرنے کے بعد حراستی مراکز میں تشددکا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ کئی صحافیوں کو شمالی غزہ سے حراست میں لیا گیا۔ بعضصحافیوں کو کئی روز کے وحشیانہ تشدد کے بعد رہا کیا گیا مگران کے ساتھ ہونے والےوحشیانہ سلوک اور بربریت نے قابض فوج کی صحافیوں کے خلاف نفرت کھل کر سامنے آئیہے۔
فلسطینی میڈیافورم نے کہ کہ 7 اکتوبر 2023ء سے صحافیوں نضال الوحیدی اور ہیثم عبد الواحد کا پتا نہیں چل سکا ہے کہ آیا وہ زندہ ہیں یاانہیں شہید کردیا گیا ہے۔
الاقصیٰ سیٹلائٹچینل کی نشریات پیش کرنے والی فرانسیسی کمپنی نے اس چینل کی نشریات بند کرنے کا فیصلہکیا ہے۔ یہ اقدام فرانسیسی حکومت کے دباؤ کے جواب میں اور بین الاقوامی قوانین،انسانی کنونشنوں اور انسانی حقوق کے اصولوں کی ذرا بھی پرواہ کیے بغیر اسرائیلیغاصب حکومت کے دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے کیا گیا۔
انہوں نے اس باتکی بھی نشاندہی کی کہ قابض فوج نے درجنوں صحافیوں کے گھروں کو بمباری سے تباہ کرنےکا سلسلہ جاری رکھا جس سے ان کے درجنوں خاندان شہید اور زخمی ہوئے۔