اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے غلط صہیونی پروپیگنڈے کی بنیاد پر غزہ میں UNRWA کے ملازمین کے معاہدے ختم کرنے کے تنظیم کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
حماس نےہفتےکو ایکتحریری بیان میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں(یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کے جاری کردہ بیان کی سخت الفاظمیں مذمت کی۔ حماس نے کہا کہ غزہ میں کے اونروا میں کام کرنے والے ملازمین کواسرائیل کے جھوٹے اور مکروہ پروپیگنڈے کےتحت سات اکتوبر کےحملے میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کی ملازمت سے نکالنا معاشیدہشت گردی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ "ہم اپنے لوگوں کی مزاحمت کو دہشت گردی یا نفرت انگیز کارروائیوں کےطور پر بیان کرنے کے بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، کیونکہ جنگ میں سیاسی موقف کااعلان کرنا ایجنسی کا کردار نہیں ہے۔ سیاسی موقف جو یو این آر ڈبلیو اے کو دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق اختیار کرنا چاہیے۔ یہپناہ گزینوں کے حقوق کا دفاع کرنا ہے جن کی وہ نمائندگی کرتی ہے”۔
حماس نے مزید کہاکہ غزہ کی پٹی میں پناہ گزینوں سمیت فلسطینیوں کو صہیونی دہشت گردانہ حملوں کانشانہ بنایا گیا جو کہ نسل کشی کے مترادف ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کے جائزےکے مطابق اونروا کے 150 سے زائد ملازمین شہید ہوئے۔اونروا ہیڈ کوارٹر اور نقل مکانیکرنے والے مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سب سے تازہ حملہ حالیہ خان یونسکا صنعتی مرکز تھا جسے محفوظ پناہ گاہ قرار دینے کے باوجود بمباری کا نشانہ بنایاگیا۔
حماس نے اونرواسے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت اور بیلک میلنگ میں آنے کے بجائے غزہ کی پٹیکے حالات کو سامنے رکھے اور جن ملازمین کی روزی روٹی ختم کی گئی ہے انہیں دوبارہبحال کرے۔