فلسطینی تحریک مزاحمت [حماس] کے قائد اسماعیل ہنیہ کی جانب سے اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی وجارحیت کے 100 دن ہونے پر دنیا بھر کے مسلمانوں سے احتجاج کرنے کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری، مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں، خواتین وبچوں سمیت سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف اور”اہل فلسطین”اور”تحریک مزاحمت حماس” سے یکجہتی اور اتحاد امت کے اظہار کے لیے اتوار کو شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”غزہ ملین مارچ” ہوا۔
مارچ میں شہر بھر سے لاکھوں مردو وخواتین اور مختلف طبقات و مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد شریک ہوئے۔ مارچ میں علماء، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، طلبہ، تاجر، مزدور سمیت سول سوسائٹی سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عظیم الشان و تاریخی غزہ ملین مارچ کے انعقاد پر پر خراج تحسین ییش کرتا ہوں۔ اہل کراچی نے زبردست مارچ منعقد کر کے پیغام دیا ہے کہ کراچی کے عوام جاگ رہے ہیں۔ عوام اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرنے، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اوراپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے انتخابات میں بزدل حکمرانوں کو مسترد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکہ، برطانیہ اور یورپ کی سرپرستی اور عالم اسلام کے حکمرانوں کی بزدلی کے باعث غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ غزہ وفلسطین میں بچوں اورخواتین کو بے دریغ شہید کیا جارہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ 58 اسلامی ممالک کو اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں کے لیے اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔
جماعت اسلامی نے سات اکتوبر کے بعد سے اب تک اہل غزہ و فلسطین کے لیے آواز اٹھائی ہے اوردیگر ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں اور عالمی سطح پر بھی اہل فلسطین کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ جماعت اسلامی نے اب تک ایک ارب چالیس کروڑ کی رقم فلسطینی مسلمانوں کے فنڈ میں بھجوائی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مارچ میں آنے والے لاکھوں مردو خواتین اور بچوں کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم یہاں رہ کر جو کچھ کر سکتے ہیں، وہ ضرور کریں گے، ہم امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کہیں گے اور حماس کی حمایت کریں گے۔ ہم اسرائیل اور امریکہ کے مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے۔ ہمارا پیغام ہے کہ ہم حماس کے مجاہدوں، القسام بریگیڈ اور اہل غزہ کو بھلایا نہیں ہے۔
افسوس ہے کہ وہ جماعتیں جو خود کو قومی جماعتیں کہتی ہیں وہ اسرائیل کی مذمت نہیں کررہیں اور اقتدار کے لیے امریکہ طرف دیکھ رہی ہیں۔ پاکستان کے عوام نظریاتی ہیں اور عوام ان پارٹیوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے جنہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی مذمت اورحماس کی حمایت نہیں کی۔
اسرائیل وامریکہ کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے پاکستانی برانڈ کی تشہیر کے لیے 20 اور 21 جنوری کو ایکسپو سینٹر میں نمائش منعقد کی جائے گی۔ ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے پاکستانی برانڈ کی تشہیر کریں گے۔ کراچی کے عوام ایکسپو سینٹر میں پاکستانی برانڈ کی نمائش میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں۔ نمائش میں ہونے والا فائدہ اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں کی امداد کے لیے مختص کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جنگ انسانیت کے دشمنوں اور ان کے مقامی ایجنٹوں کے خلاف ہے اور یہ جنگ ہم لڑتے رہیں گے۔ طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کو شکست دے دی ہے، اسرائیلی فوج حماس کا مقابلہ نہیں کر پا رہی۔ سو دن ہو گئے اسرائیلی فوج معصوم بچوں پر فضائی بمباری کر کے شہید کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم غزہ میں رہنا نہیں چاہتے لیکن حماس کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے۔ اسرائیل شکست کھا چکا ہے، اسرائیل کو طاقت امریکہ، برطانیہ اور یورپ نے فراہم کی ہے۔ نگراں وزیر اعظم سن لیں کہ مسئلہ فلسطین دو ریاستی حل نہیں بلکہ صرف فلسطین کی ریاست ہے۔ مسئلہ فلسطین کو دو ریاستی حل کہنے والا امریکی ایجنٹ کہلایا جائے گا۔ ہم بانی پاکستان کے فرمان سے روگردانی نہیں کرنے دیں گے۔
امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، جنوبی افریقہ کے عوام اور حکمرانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ پیش کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ عالم عرب اور پاکستان کے کسی حکمران نے مقدمہ پیش نہیں کیا۔
ڈاکٹر اسامہ رضی ، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ باقر عباس زیدی، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ شکیل احمد، جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ، جے آئی یوتھ کراچی کے صدرہاشم یوسف ابدالی اور سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں نے بھی ملین مارچ سے خطاب کیا۔