فلسطینی سرکاری میڈیاکے دفتر نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ شہر کے مشرق میںواقع التفاح محلے کے قبرستان میں 1100 قبروں کو اکھاڑا ہے۔
دفترنے ایک بیانمیں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے التفاح کے محلے کے قبرستان میں تقریباً 1100قبروں کو اکھاڑا۔ قابض فوج نے قبروں کو بلڈوز کیا اور ان سے شہداء اور مرنے والوںکی لاشیں نکالیں، انہیں روند ڈالا۔ میتوں کی توہین کی اور قبروں سے نکالی گئیباقیات کو ادھر پھینک دیا گیا۔
انہوں نےکہا کہقبروں اور لاشوں کی بے حرمتی اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگکے دوران ایک نیا جرم ہے۔
انہوں نے تصدیق کیکہ قبروں کو اکھاڑنے اور قبرستان کو بلڈوز کرنے کے بعد قابض فوج نے تقریباً 150شہداء کی لاشیں چرا لیں جنہیں حال ہی میں دفنایا گیا تھا۔ انہیں قبروں سے نکال کرنامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا، جس سے ایک اور جرم کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھتےہیں، جس سے شہداء کے اعضاء کو چرانا جرم جیسا جرم ہوسکتا ہے۔
سرکاری میڈیا کےمطابق قابض فوج نے اس جرم کو ایک سے زیادہبار دہرایا، جن میں سے آخری سابق شہداء کی 80 لاشوں کی چوری شامل تھی جو اس نے غزہاور شمالی غزہ کی گورنری سے چرائی۔
انہوں نے کہا کہقابض فوج نے اس کے بارے میں کوئی معلوماتفراہم کرنے سے انکار کیا۔ لاشوں کے خدوخال تبدیل ہوتے دکھائی دیے، جو اس بات کاواضح اشارہ ہے کہ قبضے نے ان شہداء کے جسموں سے اہم اعضاء چرائے ہیں۔
انہوں نے اس باتکی بھی نشاندہی کی کہ قابض فوج نے اس سے قبل جبالیہ میں قبروں کو کھود کر وہاں سےشہداء کی لاشیں بھی چوری کیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی سے درجنوں شہداء کی لاشوں کودفن کرنے سے قبل ہی اٹھا لیا گیا تھا۔
انہوں نے اس ’’غیراخلاقی اور گھناؤنے جرم اور بربریت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور غزہ کی پٹیمیں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے خاموشی کو مجرمانہ غفلت اور قابض دشمنکے ساتھ ساز باز قرار دیا۔