بین الاقوامیقانون کے ماہرین نے غزہ میں صیہونی قابض فوج کی جانب سے جنگی جرائم اور وحشیانہقتل اور نسل کشی کے جرائم کی تحقیقات کےلیے نئی بین الاقوامی عدالت کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ غزہ کی پٹی ہونے والے جنگی جرائم میں امریکی حکومت برابر کی شریک ہے۔ انمنظم جنگی جرائم کے نتیجےمیں 20ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
بین الاقوامیقانون کے پروفیسر ڈاکٹر محمد الموسٰی نے مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے اپنے بیانمیں کہا کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں ہونے والے قتل عام اور نسل کشی کے حوالے سےفوری اورموثر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔
الموسی نے سلامتیکونسل کی طرف سے نسل کشی، انسانی حقوق کی سنگین ، منظم جرائم اور انسانیت کے خلافجرائم کی مذمت کی جو پوری دنیا کے سامنے اور صہیونی جرائم کے لیے لامحدود امریکیحمایت کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہکونسل کو اسرائیلی ریاست کے رہ نماؤں اور ان جرائم کے ارتکاب میں اس کی حمایت کرنےوالے افراد کو بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔ جس طرح یوگو سلاویہاور روانڈا میں قتل عام کی تحقیقات کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی اسی طرح کیعدالت غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ہونی چاہیے۔
بین الاقوامیقانون کے ماہر نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کوان کا حق خودارادیت، واپسی کا حق اور بین الاقوامی قانون کے مطابق کم از کم ان کےجائز حقوق حاصل ہوں۔
اقوام متحدہ کے ایکاہلکار نے بھی غزہ میں اسرائیلی جرائم کے لیے "نئی بین الاقوامی عدالت”کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔