غزہ میں وزارتصحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست نے گذشتہگھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں 17 ہولناک قتل عام کیے۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ قابض فوج شمالی غزہ میں صحت کی خدمات کو ختم کرنے، ہسپتالوں کو تباہکرنے اور انہیں خدمات سے محروم کرنے کے بعد وہاں پر قتل عام اور نسل کشی کر رہیہے۔
القدرہ نے جارحیتکے 74 ویں دن ہیلتھ کانفرنس میں مزید کہا کہ گذشتہ گھنٹوں کے دوران 214 شہداء اور300 زخمی ہسپتالوں میں پہنچے اور متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ملبے تلے اورسڑکوں پر ہے۔ گذشتہ سات اکتوبر سے اسرائیلی جارحیت میں 19667 شہید اور 52586 زخمیہوئے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ قابض فوج شمالی غزہ میں صحت کی سہولیات کو ختم کرنے کے لیے حملے کررہی ہے۔ اسکا مقصد 800000 لوگوں کو بے گھر کرنا ہے اور ہزاروں زخمیوں، حاملہ خواتین، بچوںاور دائمی مریضوں کو صحت کی خدمات سے محروم کرنا ہے۔
انہوں نےغزہ میںہونے والے مجرمانہ قتل عام پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کی شدید مذمت کی۔القدرہ نے کہا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کیطرف سے صحت کی خدمات کو کیسے ختم کرنے کے بعد قتل عام کو دنیا کی آنکھوں سے دیکھاور کانوں سے سن رہی ہے مگر وہ اس پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔
انہوں نے زور دیاکہ امریکی انتظامیہ کا اقوام متحدہ کے اداروں میں غزہ کے خلاف جارحیت کو جاریرکھنے پر اصرار اور اس کی جارحیت کو قانونی حیثیت دینا، بچوں، خواتین، طبی عملےاور صحافیوں کے قتل میں ملوث ہونا، غزہ کی پٹی کو تباہ وبرباد کرنے کے وحشیانہ عملکے لیے ویٹو پاور کا استعمال کرنا فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں شراکت دار ہونے کےمترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہجنوبی غزہ کے ہسپتال بڑی تعداد میں زخمیوں کی مسلسل بڑھتی تعداد کے سامنے بے بس ہیںاور محدود طبی، طبی اور انسانی وسائل کے ساتھ زخمیوں کی جانیں بچانے کی جدو جہدکررہے ہیں۔