غزہ میں وزارتصحت نے کل منگل کی شام بتایا کہ اسرائیلی قابض فوج نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹرسمیت کئی ڈاکٹروں کو غوا کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ وزارت صحتکا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ اسرائیلی غاصب فوج کمال عدوان ہسپتال کو تباہ کرنے کےلیے کوئی نیا ڈرامہ اور بہانہ تراشنے کی کوشش کررہی ہے۔
وزارت صحت نے اپنےایک بیان میں نشاندہی کی کہ قابض فوج نے 5 ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ خواتین صحت کےاہلکاروں کو بھی رہا کیا اور 70 سے زائد ہیلتھ اہلکاروں کو ہسپتال سے نکال کرنامعلوم منزل پر لے گئے۔
قابض فورسز نےباقی عملے سے کہا کہ وہ تمام مریضوں اور عملے کو ایک عمارت میں جمع کریں اور دوسریعمارتوں کو خالی کر دیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ طبی عملے کے علاوہ 65 زخمی اور 12 بیمار بچے بچوں کی دیکھ بھال میں بجلی،پانی یا خوراک کے بغیر وہاں موجود ہیں اور انکی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
کل منگل کو صیہونیقابض فوج نے غزہ کے شمال میں بیت لاھیا میں واقع شہید کمال عدوان ہسپتال پر کئیدنوں تک محاصرہ اور بمباری کے بعد دھاوا بول دیا۔
وزارت صحت کےترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض فوج نے طبی عملے سمیتمردوں کو ہسپتال کے صحن میں جمع کرنا شروع کر دیا۔
انہوں نے اقواممتحدہ، عالمی ادارہ صحت اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہہسپتال میں موجود افراد کی زندگیوں کو بچانے اور ان کے تحفظ کے لیے فوری طور اقداماتکریں۔
کل شام کمالعدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر نے اعلان کیا کہ قابض فوج نے زچگی وارڈ پر براہ راستبمباری کی جس سے دو خواتین اور ان کے دو بچے جاں بحق اور تیسری خاتون کے پاؤں کاٹدیے گئے۔
کمال عدوانہسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہمارے پاس 65 زخمی ہیں، 12 بچے انتہائی نگہداشت میں6 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے، 3000 بے گھر افراد اور 100 طبی عملہ موجود ہے۔