جمعه 15/نوامبر/2024

جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنا امریکا کا جنگی جرم ہے: الرشق

ہفتہ 9-دسمبر-2023

 

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے امریکا کی طرف سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلقپیش کی گئی قرار داد ویٹو کرنے کو فلسطینی قوم کے خلاف سنگین جرم قرار دیا ہے۔

 

حماس کے سینیر رہنما عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہفلسطینیوں کے خلاف جرائم میں صہیونی دشمن کے ساتھ ساتھ برابر کا مجرم ہے۔ امریکانے ثابت کردیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام میں کھلم کھلا مجرم ہے۔

 

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے ایک سینئیر رہ نما عزت الرشق نے اسرائیل پر انسانیت کے خلاف سنگینجرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ الزام سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطینی اسیران کی ایسیتصاویر سامنے لانے کے بعد دھرا گیا ہے۔ تصاویر میں اسرائیلی فوج نے ان اسیر فلسطینیوںکے زیر جامہ کے اتارے جانے کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر دکھائی ہیں۔

 

اسرائیل کی اسانسانیت کے خلاف توہین آمیز اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرنے والے عزت الرشق فلسطینسے باہر جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس واقعے کانوٹس لینے کے لیے کہا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان اسیران کی رہائی کے لیے مدد کیجائے ۔

 

بین الاقوامی صلیباحمر نے بھی فلسطینی اسیران کی نیم برہنہ تصاویر بنا کر اچھالے جانے پر تشویش ظاہرکی ہے اور کہا ہے تمام اسیران کو عزت اور وقار کے ساتھ رکھا جانا چاہیے اور بینالاقوامی قوانین کے مطابق ان کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔

 

واضح رہے اسرائیلیٹی نے بھی ان فلسطینی اسیران کی اس حالت میں اپنی فوج کی بنائی ہوئی فوٹیج دکھائیہے۔ اسرائیلی ٹی وی کے مطابق یہ حماس کے جنگجو ہیں جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیاہے۔ انہیں نیم برہنہ کر کے ان کے سر نیچے کیے گئے ہیں اور غزہ کی گلی میں بٹھایا گیاہے۔

 

اسرائیلی حکومتکے ترجمان ایلون لیوی نے اس بارے میں ایک سوال پر اس انداز کی گفتگو کی ‘ہم انافراد کی بات کر رہے ہیں جنہیں جبالیا سے حراست میں لیا گیا ، جو حماس کے لیے ایکمحور کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہم فوجی عمر کے حامل مردوں کی بات کر رہے ہیں، جنہیں عامشہریوں کی آبادی سےکئی ہفتے پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔ ‘

 

ان تصاویر میں سےایک میں دکھایا گیا ہے ‘ 20 سے زائد لوگ گلی میں گھٹنے ٹیکتے ہوئے نیم برہنہ ہیں۔ان کے آس پاس ایک درجن کے قریب چپلیں اور جوتے بکھرے ہوئے ہیں۔ اتنی ہی تعداد میںنیم برہنہ افراد کو ایک فوجی ٹرک کے عقبی حصے میں گھستے ہوئے دکھایا گیا ہے۔’

 

ان تصاویر کو دیکھنےکے بعد کچھ فلسطینیوں نے انہیں پہچان لیا ہے اور کہا ہے ان میں ان کے رشتہ دار بھیشامل ہیں جن کا حماس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

لندن میں موجود ایکعربی زبان کے صحافتی ادارے’ العربی الجدید’ نے کہا ہے ان میں شامل ایک صحافی’العربی الجدید’ سے وابستہ ہے۔ ہم اپنے اس کارکن کی گرفتاری اور توہین کی مذمتکرتے ہیں۔’العربی الجدید’ نے اس صحافی کا نام ‘ضیا کہلوت’ بتایا ہے۔

 

اس ادارے نے بینالاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ دیا کہلوت اور دیگرفلسطینی شہریوں کی گرفتاری کی مذمت کی جائے۔

 

صحافیوں کے تحفظکے لیے قائم ادارے ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلستٹس’ کی طرف سے بھی مطالبہ کیا گیا ہےکہ دیا کہلوت کو فوری رہا کیا جائے۔

 

ادھر بعض فلسطینیشہریوں نے ان افراد کی گرفتاری کی جگہ کی تصاویر سے شناخت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکو بیت لاھیا سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس علاقے کو اسرائیلی فوج حکماً اور جبراً خالیکراتی رہی ہے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے اس علاقے کو کئی ہفتے پہلے محاصرے میں لیا تھا۔

 

ایک امریکی فلسطینیشہری ہانی المدھون ورجینیا میں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ان اسیروں میں ایک ان کارشتہ دار بھی ہے جس کا حماس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

ان کا خبر رساںادارے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا ‘معصوم شہریوں کا حماس یا کسی دوسرے گروہ سے کوئیتعلق نہیں ہے۔

 

ممتاز فلسطینی سیاستدانحنان عشروای نے کہ ‘ایکس’ پر کہا یہ تصاویر فلسطینی مردوں کی کھلی اور بد ترین توہینہے۔ ان لوگوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر اور انہیں برہنہ کر کے اسرائیلی فوج اپنیجنگ میں جیتی ٹرافیوں کی صورت دکھا رہی ہیں۔ یہ شرمناک ہے۔’

 

مختصر لنک:

کاپی