انسانی حقوق کیتنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غزہ کے الناصر چلڈرن ہسپتال سےاسرائیلی قابض فوج کی جانب سے طبی ٹیموں کو زبردستی نکالے جانے کے بعد پانچ نوزائیدہفلسطینی بچوں کو ان کےحال پر چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔انسانی حقوق گروپ نے الناصر چلڈرن ہسپتال میں پانچ نوزائدہ بچوں کو مرنے کے لیےچھوڑنے کو صہیونی فوج کی کھلی جارحیت اور بچوں کا قتل عام قرار دیا۔ انہوں نے اسواقعے کی عالمی سطح پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
یورو میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے الناصر ہسپتال کی نرسری میں پانچشیر خوار بچوں کی مردہ اور گلی سڑی لاشیں میں۔ انہیں تین ہفتے تک ایسے ہی چھوڑ دیاگیا تھا۔ بچے بیماری، بھوک ، پیاس اور تکلیف میں سسک سسک کر فوت ہوگئے۔ انسانیحقوق گروپ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل کی کھلی دہشت گردی اور انسانیت کے خلافسنگین جرم ہے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹرڈاکٹر مصطفیٰ الکحلوت نے یورو میڈیٹیرینین آبزرویٹری کو ایک بیان میں کہا کہ انہوںنے بین الاقوامی اداروں بشمول ریڈ کراس کو پانچ بچوں کی تشویشناک حالت کے بارے میںاپیل بھیجی تھی کہ وہ ان کی جانیں بچائیں لیکن کوئی جواب نہیں ملا.
الکحلوت نے بتایاکہ اس نے قابض فوج کے افسر کو آگاہ کیا، جس نے انہیں آخری انخلاء کے بارے میںخبردار کیا۔ ہم نے قابض فوج کو بتایا کہ ہسپتال میں پانچ نوزائدہ بچوں کو نہیںنکالا جا سکا ہے مگر قابض فوج نے ہماری کوئی مدد نہیں کی بلکہ بچوں کو ایسے پھینکدیا گیا۔
Euro-Med کو مذکورہ ہسپتال کے ڈاکٹر”مونا یوسف” صحت کے عملے کےآخری ارکان اور مریضوں کو جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک تھی کو جنوبی غزہ کے نقلمکانی کے علاقے کی طرف نکالنے پر مجبور کیا گیا۔
وادی غزہ میں 10نومبر کو بتایا گیا کہ ہسپتال کو متعدد بار توپ خانے کے حملوں کا نشانہ بنایا گیا،گولہ باری کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجی گاڑیوں کا محاصرہ بھی کیا گیا۔