اسرائیلی قابضفوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں کے خلاف وحشیانہ جنگ جاری ہے۔ہسپتالوں کے خلاف تازہ جارحیت کے نتیجے انڈونیشی ہسپتال میں درجنوں فلسطینی شہیدہوگئے۔ شہید ہونےوالوں میں زخمی، مریض اور دوسرے شہری شامل ہیں۔
7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نےحماس کے مراکز اور ان کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے بہانے خاص طور پر شمال میں پٹیکے بہت سے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے باربار اور واضح طور پر ہسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی تردید کی ہے۔
تازہ ترین اسرائیلیبمباری میں غزہ کے انڈونیشیا ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پیر کے روز شمالیغزہ میں انڈونیشیا کے ہسپتال کے آس پاس کے علاقے پر توپ خانے سے شیلنگ اور فضائی بمباری کی اطلاع دی۔
دریں اثنا فلسطینیوزارت صحت نے اعلان کیا کہ انڈونیشیا کے ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 12شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین نےتصدیق کی کہ بمباری کے نتیجے میں بے گھر افراد، مریض اور ڈاکٹر زخمی ہوئے۔ انہوںنے وضاحت کی کہ ایک گولہ ہسپتال کے صحن کے اندر گرا، جبکہ قریبی عمارتوں میں سے ایکمیں آگ بھڑک اٹھی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ بمباری کی کارروائیوں کی وجہ سے جنریٹر بند ہونے کے بعد ہسپتال سے بجلیمنقطع کر دی گئی۔
نیز غزہ کے صحتکے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے بتایا کہ بمباری میں انڈونیشیا کے ہسپتال کےآپریشنز کے شعبے کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے اطراف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
"انڈونیشی”ہسپتال کے اندر موجود صحافیوں میں سے ایک نے ایک ویڈیو کلپ جاری کیا ہے جس میں اسنے ہسپتال کے اندر کی صورتحال کو انتہائی مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجکی جانب سے ہسپتال پر گھیرا تنگ کرنے کا خطرہ ہے اور ممکنہ طور پر یہ آخری ویڈیوہوسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطیننے مذکورہ ہسپتال کی طرف توپ خانے کی گولہ باری کے علاوہ کئی دوسرے مقامات پر شدیدگولہ باری کی بھی اطلاع دی۔
اس کے علاوہاسرائیلی بمباری میں غزہ کی پٹی کے شمال میں جبالیہ میں العودہ ہسپتال کے آس پاسکے علاقے اور رفح کے مشرق میں النجار ہسپتال کے قریب دو مکانات کو بھی نشانہ بنایاگیا۔
غزہ پر اسرائیلیجارحیت کو 45 دن ہوچکے ہیں۔اسرائیلی بربریت میں اب تک تیرہ ہزار فلسطینی شہید اور تیس ہزارسے زائد زخمی ہوچکےہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔